پاکستان اور افغانستان بہترین دوست بن سکتے ہیں
کوئٹہ،پاکستان اور افغانستان بہترین دوست بن سکتے ہیں مگر اس شرط پر کہ پاکستان نے افغانستان کو پانچواں صوبہ یا سٹریٹیجیک ڈیپتھ بنانے کا خیال سے باز آنا ہوگا ، محمود خان اچکزئی
کوئٹہ (آواز نیوز) پاکستان اور افغانستان بہترین دوست بن سکتے ہیں مگر اس شرط پر کہ پاکستان نے افغانستان کو پانچواں صوبہ یا سٹریٹیجیک ڈیپتھ بنانے کا خیال سے باز آنا ہوگا۔
کیونکہ افغانستان کو فرنگی، روس اور امریکہ نے زیر اثر لانے کی کوشش کی تو تینوں کو یہاں سے بھاگنا پڑا۔ ہم پشتون پاکستان کو نہیں تھوڑنا چاہتے، قرآن کریم کہتا ہے کہ آپ عدل کرو کیونکہ بے انصافی نفرتوں کو جنم دیتی ہے۔
آج بھی سنٹرل ایشیا کی تیل افغانستان کے ذریعے نکال کر افغانستان، پاکستان اور خطے میں انرجی بحرانیں ختم کیے جاسکتے ہیں مگر یہ اس صورت ممکن ہے جب یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی ملی استقلال، ارضی تمامیت کا احترام کرے۔
ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے پارٹی صوبہ سندھ کی صوبائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ، سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم زیارتوال نے سرانجام دیئے۔ جبکہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صابرین خان چغرزئی نے افتتاحی خطاب اور سندھ کے صوبائی صدر نذیر جان لالا نے پارٹی کی ایک سالہ تنظیمی سیاسی کارکردگی رپورٹ پیش کیں۔
بعد میں کانفرنس میں شریک تمام مندوبین نے تمام عہدوں کیلئے اپنی اپنی تجاویز پیش کی اور مکمل اتفاق رائے کے ساتھ سندھ کی 25ایگزیکٹوز پر مشتمل نئی کابینہ کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔
جس کے مطابق صوبائی صدر سندھ سلیم خان ترین ، سینئر نائب صدر سکندر خان ، نائب صدر غفور جان آغا، صوبائی سیکرٹری صابرین خان چغرزئی ، سید ضیاءالدین آغا، ایمل خان مندوخیل ، نظر محمد اچکزئی ، ڈاکٹر محمود یوسفزئی ، نصیر خان اچکزئی، حاجی شیر ولی خان وزیر ، فضل اشناء، بشیر ترین ، ڈاکٹر فضل ودود ، محمد نبی کاکڑ، نواب سید ، اکرم خان ترین ، اشرف خان بازئی ، آزاد خان ، طاہر زلاند، مراد خان ، ساگر تنقیدی ، عبدالرب درانی ، رازق خان اچکزئی ، جمال پشتون اور رحیم انقلابی صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز منتخب ہوئے۔
نو منتخب ایگزیکٹوز سے پارٹی چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی نے حلف لیا ۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب ایاز خان جوگیزئی ، مرکزی سیکرٹری عبدالرﺅف لالا ، مرکزی سیکرٹری صابرین خان چغرزئی ، پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اراکین اور جنوبی پشتونخوا کے صوبائی ایگزیکٹوز بھی موجود تھے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی وہ واحد پشتون قومی رہنماءتھے جنہوں نے ون یونٹ تھوڑنے کے بعد نیشنل عوامی پارٹی کی اپنی منشور کی واضح خلاف ورزی پر بھر پور احتجاج کرتے ہوئے پشتونخوا نیپ کا اعلان کرکے اس جھنڈے کے تحت پشتون قومی تحریک کی بنیاد جدیدقومی سائنسی اور سیاسی بنیادوں پر رکھی جس کا واضح پروگرام پشتونخوا وطن کی فرنگی تقسیم کو ختم کرکے جنوبی پشتونخوا، خیبر پشتونخوا، وسطی پشتونخوا، اٹک میانوالی کو متحدہ پشتون قومی یونٹ بنانے کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی یہ رہی کہ جوپشتون تعلیم یافتہ سیاسی نوجوان تھے انہوں نے قومی سیاسی سوال کی بنیاد پر جد وجہد کو خیرباد کہہ کر سوشلزم اور ماوزم کی طرف راغب ہوئے جبکہ پشتونوں کی قومی جغرافیہ فرنگی کی تقسیم شدہ شکل میں رہ کر بنگال، پنجاب، سندھ اور بلوچستان صوبے بنے، جنوبی پشتونخوا کی چیف کمشنر حیثیت کو ختم کرکے انہیں بلوچستان کے نام سے پکارے گئے اور خان شہید قومی سیاسی جدوجہد کےلئے اکیلے رہ گئے۔
اور انہوں نے کوئٹہ کے علاقے ہنہ اوڑک میں اپنے ہمفکروں جو کہ اکثر عمر رسیدہ لوگ اور تعداد میں کم تھے ان کو جمع کرکے پارٹی کی یہ جھنڈا بنا کر پشتون قومی سوال کو دوام دیتے ہوئے پشتون قومی تحریک کو منظم انداز میں چلانے کا عہد کیا۔
انہوں نے کہا کہ خان شہید کی پارٹی کی منشور مملکت پاکستان میںزبانوں کی بنیاد پر صوبوں کی قومی سیاسی بنیادوں پر تشکیل ،ون مین ون ووٹ سے منتخب اسمبلی، تمام بنیادی انسانی حقوق، اظہار رائے کی آزادی،قرآن و سنت سے متصادم کوئی قانون نہ بنانے،مذہب کی آزادی، قبائلی علاقوں کی رائے دہی، سماجی انصاف، انسانی مساوات، عبوری طور پر بلوچستان میں رہنے کےلئے پشتون بلوچ اقوام مساوی طور پر شریک ہونے پر مشتمل تھی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی چاہے یہ نہیں ہم نے پاکستان کو پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی اور پنجابی اقوام کا شفاف ، حقیقی جمہوری فیڈریشن بنانے کےلئے بر سر عمل ہیں۔ اب پشتون شعوری طور پر جاگ اٹھے ہیں ہم نے انہیں منظم کرکے قومی سوال کی حل کی طرف لے کر اگر نہیں گئے تو ہم تاریخ کو جوابدہ ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ آج خان شہید کی دی ہوئی سیاسی قومی تحریک کا بیانیہ ڈیورنڈ کے اس پار رہتے ہوئے تمام پشتونوں کی قومی سیاسی بیانیہ بنی ہوئی ہے، جو کہ اس نظریے کی حقانیت ثابت کرتی ہے۔ ہم برملا کہتے ہیں کہ پشتونخوا وطن میں رہنے والے بلا مذہب، رنگ، نسل، زبان سب پشتون اور برابر ہیں۔
کیونکہ آج بھی پشتونوں کی دسترخوان پر سب لوگ بلا کسی منصب و عہدے کی تفریق کے یکساں بیٹھتے ہیں۔ جو کہ پشتون روایات کو عظیم تر بنا دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے کارکن جہاں بھی ہو وہ پارٹی کا ایک ایسانمائندہ ہوگا جو حق گوئی اور ظالم کے خلاف مظلوم کا ساتھی ضرور ہوگا۔
کیونکہ بغیر کردار کے ہم پارٹی کے رکن نہیں بن سکتے۔یہاں تک کہ مغرب میں بھی سیاسی عہدوں پر براجماں عہدیداروں کی کیرکٹر پر اگر بات آجاتی ہے تو وہ مستعفی ہوتے ہیں۔
ہم نے یہ عہد کرنا ہوگا کہ جو بات ہم خودسننے کیلئے تیار نہیں ہونگے وہ کسی اور سے نہیں کہینگے، کیونکہ مذہب، زبان، تاریخ ہر قوم اور ہر فرد کی ہو وہ انہیں عزیز ہوتی ہے ہم کو اگر اپنی مذہب ، تاریخ اور زبان کی قدر ہے تو دوسروں کی مذہب، تاریخ، زبان کی قدر کرنی ہوگی۔
انہوں نے تمام نئے ایگزیکٹوز اور صوبہ سندھ کے مندوبین کے کامیاب صوبائی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور ان کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا ۔
اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو الیکشن کی تاریخ لے کر نہیں دے گی، رانا ثنا اللہ