اُردو ادب
دنیا کی محبت کا دل میں بسیرا کر کے
دنیا کی محبت کا دل میں بسیرا کر کے
بیٹھے ہیں ہم خدا سے کنارا کرکے
دنیا کی محبت میں جنوں کاری کا دعویٰ کرکے
دور ہیں منزل سے ،خسارے کی تجارت کر کے
چہروں پہ دکھاوے کے پردے کرکے
خوش ہیں آپس میں محبت کے دعوے کر کے
ترقی کی دوڑ میں اصل کامیابی سے کنارہ کر کے
منزل سےبھٹکے ہوئے ہیں کامیابی کا ارادہ کر کے
دنیا کے شور میں عثمان، اسکی طرف اشارہ کرکے
کیوں نا چھوڑ دیا جاۓ سب اس کے سہارے کرکے