پاکستان میں بھی منکی پوکس کے کیسز سامنے آنے پر تشویش کا اظہار، منکی پوکس وائرس قابل علاج ہے لیکن پھر بھی عوا م احتیاط برتیں
افریقی وائرس منکی پوکس پہلے جانوروں اور اب انسانوں کو بھی متاثر کر رہا ہے، اس بیماری کے متاثرہ شخص کو 21روز تک لوگوں سے میل جو ل نہیں رکھنا چاہیے ۔
کراچی (آواز نیوز)پاکستان میں نئی وبائی بیماری منکی پاکس کے کیسزسامنے آنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام احتیاط برتیں، منکی پاکس وائرس قابل علا ج ہے لیکن عوام پھر بھی ایکدوسرے سے فاصلے رکھیں کیونکہ یہ مرض ایک مریض سے دوسرے مریض میں منتقل ہوتا ہے پہلے یہ جانوروں سے جانوروں سے میں پھیلتا تھا لیکن اب انسانوں سے انسانوں میں بھی بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
منکی پوکس کی علامات میں گلا خراب، بخار، سر درد، پٹھوں کا درد سمیت چھوٹے چھوٹے باریک دانے ہوتے ہیں جو چہرے سے شروع ہوتے ہیں اور بعد میں پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں۔
ملک بھر میں کاغذی اسٹامپ پیپرز کا 74 سالہ نظام ختم
منکی پوکس کا نقطہ آغاز افریقا بتایا جاتا ہے منکی پوکس کی دو اقسام دنیا میں موجود ہیں جن میں سے ایک قسم مغربی افریقا میں جبکہ دوسری وسطی افریقا میں کانگو طاس کے اطراف موجود ممالک میں پائی جاتی ہے۔
اگر کسی شخص میں منکی پوکس وائرس موجود ہے تو علامات ظاہر ہونے سے قبل ہی وہ اس وائرس کو دوسرے انسان میں منتقل کرنے کا سبب بن سکتا ہے عام طور پر متاثرہ شخص کو 21روز تک دوسرے لوگوں سے میل جول نہیں رکھنا چاہیے ورنہ یہ وائرس دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے۔
منکی پوکس کرونا کی طرح خطرناک تو نہیں ہے لیکن پھر بھی احتیاط ہر حال میں ضروری ہے اگر کسی شخص کو بخار، پٹھوں کا درد یا چہرے پر باریک دانوں جیسی علامات نظر آئیں تو فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کریں اور اپنے ٹیسٹ کروائیں۔
اگر منکی پوکس وائرس پایا جائے تو فوری طور پر اپنے آپ کو دیگر لوگوں سے الگ کر لیں تا کہ وائرس دوسرے لوگوں میں نہ پھیلے ،میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی اور لاڑکانہ میں ایک ایک شخص میں منکی پوکس وائرس پایا گیا ہے اس لیئے بہتریہی ہے کہ ہرانسان احتیا ط برتے اور ماسک، سینی ٹائزر اور گلوز کا استعمال کرے ۔