افغانستان کو دہشتگردی کا علاقائی مرکز بنتے کوئی نہیں دیکھنا چاہتا: وزیر خارجہ
اسلام آباد(آواز نیوز):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان کو دہشتگردی کا علاقائی مرکز بنتے کوئی نہیں دیکھنا چاہتا، ہم افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، کابل اور اسلام آباد کے درمیان گزشتہ چند ماہ میں سرحدی علاقوں میں تعلقات میں کشیدگی آئی ہے۔
ملک میں تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی بحالی کیلئے اقوام متحدہ کی حمایت حاصل کر رہے ہیں، یہ فنڈز معاشی بحالی کے ہمارے عمل کا آغاز ہوں گے۔
غیر ملکی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے دورہ نیویارک میں جی سیون وزارتی کانفرنس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش سے ملاقات میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں انسانی بنیادوں پر امداد اور بحالی کے کاموں کیلئے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
مون سون کی بارشیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید ہوئیں، انکے باعث آنے والے سیلاب سے 20 لاکھ گھر متاثر اور 1700 افراد جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان کے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو ان کی اولین ترجیح ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں گزشتہ حکومت ملک موجودہ اقتصادی صورتحال کی ذمہ دار ہے جسکی وجہ سے پاکستان کو ڈیفالٹ کا خطرہ تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کیلئے پرعزم ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دہشتگردی کے واقعات رونما نہ ہوں، کوئی بھی ملک افغانستان کو دہشتگردی کا علاقائی گڑھ بنتا دیکھنا نہیں چاہتا۔
ہم افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان گروپوں کا مقابلہ کرنے کی خواہش اور صلاحیت کے قابل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان گزشتہ چند ماہ میں تعلقات خاص طور پر سرحدی علاقوں میں تیزی سے کشیدہ ہوئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری میں 8 پاکستانی شہری شہید ہوئے جبکہ کئی افغان فوجی بھی اس میں مارے گئے۔ رواں ماہ کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر فائرنگ کی گئی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا افغانستان کا جلد دورہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ خواتین کی حیثیت سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن سے ایران کے اخراج کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ میرے خیال میں یہ کوئی اچھی مثال نہیں ہے۔
دہشتگردی اور اسلامو فوبیا آج کے دور میں بڑے مسائل ہیں، بلاول بھٹو زرداری
ایران کو ادارے سے نکالے جانے کی قرارداد سے قبل ہی ایران کو بطور رکن ہٹا دیا گیا ، کل 29 ریاستوں نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چین، نائیجریا ، عمان ، روس سمیت 8 ممالک نے قرار داد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 16 نےرائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔