ایکسٹینشن دینا غلطی تھی تو دوبارہ آفر کیوں کی؟

اسلام آباد(آواز نیوز)وفاقی وزیر سعد رفیق نے عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ آدمی ریٹائرڈنہیں ہوا۔
آپ کی زبان بند تھی، ایکسٹینشن دیناغلطی تھی تو دوبارہ آفر کیوں کی؟تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر سعد رفیق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کوچلانا مشکل ہوگیاہے، گزشتہ 4سال میں ایم ایل ون منصوبے پربھی کوئی کام نہیں ہوا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت بڑے سنجیدہ مسائل میں ہیں۔
اب ہمیں دوبارہ صفرسے سفرشروع کرنا پڑ رہا ہے۔ن لیگی رہنما نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ریلوے ملازمین اور افسران کیساتھ براسلوک کیاگیا، صوبہ سندھ نے ریلوے کی زمین واپس نہیں کی ، ریلوے کی زمینوں کو واپس کرنا ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ جب چیزوں کا کنٹرول سنبھالتے ہیں تو پھر پتہ چلتا ہے خرابی کتنی ہے ، ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ورنہ ہوچکا ہوتا، یہ کہتے ہیں ہماری 27کلومیٹر کی حکومت تو ہمیں اسی میں کام کرنے دیں، نظام کو چلنے دیں لوگوں پر رحم کریں۔
سعد رفیق نے کہا کہ ایک دن کہتے ہیں بات کروں گا دوسرے دن کہتے ہیں مذاق کررہاتھا، پتہ نہیں چلتا عمران خان کب مذاق کرتے ہیں اور کب سنجیدہ ہوتے ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم جیلوں میں تھے تو باہر نکال کر بولا گیا فارورڈ بلاک بنا دیں فلاں چیف منسٹربن جائے۔
انھوں نے عمران خان کے بیان پر درعمل دیتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ آدمی ریٹائرڈنہیں ہوا، آپ کی زبان بندتھی، ایکسٹینشن دیناغلطی تھی تو دوبارہ آفرکیوں کیوفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بے شک ہم عدم اعتماد لائے جس کی آئین پاکستان اجازت دیتا ہے۔
عمران خان کو پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا فیصلہ
جب آپ حکومت سے باہر ہوتے ہیں تب آپ کو معاملات کا نہیں پتا ہوتا، اسمبلیاں توڑنے کے لیے نہیں چلانے کے لیے بنتی ہیں۔سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حالات بہت خراب ہیں، سنگین معاشی بحران ہے، ادارے نہیں چلا سکتے، تنخواہ اور پینشن کیلئے پیسے نہیں۔