سال نوادرات جمع کرنے والے سعودی شہری کا ذاتی میوزیم
شہری نے میوزیم میں پرانے سامان اور نایاب تاریخی ورثے کی اشیا کو جمع کیا ہے،سعودی میڈیا
ریاض (آوازنیوز)سعودی شہری نے نوادرات کو جمع کرنے کے شوق میں جنون کی حد تک محنت کی اور 33 سال لگاتار آثار
قدیمہ کی تاریخی اشیا جمع کرتا رہا اور اس نے 10 ہزار نوادر اور قدیم اشیا جمع کرکے سعودی نے اب اپنا میوزیم قائم کرلیا ہے
اس میوزیم میں اس نے پرانے سامان اور نایاب تاریخی ورثے کی اشیا کو جمع کیا ہے۔ یہ میوزیم مدینہ منورہ کے علاقے میں خیبر کی ایک اہم علامت بن گیا ہے۔ جدید العنزی نے تقریبا 10 ہزار قدیم اشیا کو جمع کرکے اپنے گھر کو نجی میوزیم بنا ڈالا ہے۔
سعودی عرب کے علاقے تبوک میں شدید برفباری کا امکان
العنزی نے کہا میں ان سالوں سے نادر ورثے کے ٹکڑوں کی تلاش کرتا اور انہیں جمع کرتا رہا۔ مجھے قدیم دستکاری کے تحفظ میں دلچسپی تھی۔ میں نے 1437 ہجری میں اپنے گھر میں اپنا میوزیم قائم کیا اور ورثہ، آثار قدیمہ کی اشیا اس میں رکھ دیں۔
میں نے یہ اشیا رشتہ داروں اور دوستوں سے اکٹھی کیں۔ پھر سعودی عرب کے تمام خطوں میں ہونے والے نیلامیوں سے ان تاریخی ورثے کے ٹکڑوں کو اکٹھا کیا۔ اس کے لئے میں نے خیبر کے علاقے کا خصوصی طور پر اور سعودی عرب کے باقی علاقوں کا عمومی طور پر انتخاب کیا۔
العنزی نے مزید کہا میوزیم میں کئی حصے اور بہت سے ہولڈنگز ہیں جیسے سعودی کافی کے اوزار، کچھ قدیم ہتھیار، پرانے صنعتی اور زرعی اوزار، کھانا پکانے اور کھانے کے اوزار اور برتن، نیز آبپاشی کے برتن، پرانے فوٹو گرافی کے اوزار، بخور جلانے والے اوزار ، اناج کو پیسنے اور کچلنے کے لیے چکی کے پتھر، میوزیم میں کھیتی کے اوزار، بڑھئی کے اوزار اور کچھ پرانی تعلیمی اور ثقافتی کتابیں بھی شامل ہیں۔
مزید برآں مردوں اور عورتوں کے روایتی لباس کے لیے ایک الگ گوشہ مختص کیا گیا ہے۔ خواتین کے لیے کچھ زیورات اور کاسمیٹکس الگ ہیں۔
نایاب سکوں کے علاوہ خنجر اور کچھ نوشتہ جات بھی موجود ہیں،انہوں نے بتایا کہ میوزیم نہ صرف ثقافتی ورثے کی اشیا کی نمائش کرتا ہے بلکہ بہت سے تعلیمی اور آگاہی پروگرام اور قدیم افراد کی زندگیوں کی وضاحت بھی پیش کرتا ہے۔ میوزیم نے بہت سے قومی تقریبات اور مقامی تہواروں میں بھی حصہ لیا ہے۔