موجودہ حکومت نے واپس آنے والے طالبان پر توجہ نہیں دی جو دہشت گردی کی وجہ ہے :عمران خان
افغانستان طالبان کا پاکستانی طالبان سے تعلق نہیں ہے، ترکی کے اسکالرز اور طلبا سے گفتگو
لاہور(آواز نیوز)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے افغانستان سے واپس آنے والے طالبان پر توجہ نہیں دی جو دہشت گردی کی تازہ لہر کی وجہ ہے۔
ترکی کے اسکالرز اور طلبا سے آن لائن گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستانی طالبان اور افغانی طالبان میں فرق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سوویت یونین کے خلاف جنگ میں افغان طالبان کا ساتھ پاکستانی پشتونوں نے دیا۔ اس وقت ان سے کہا گیا کہ یہ جہاد ہے کیونکہ یہ بیرونی حملہ آوروں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکہ کے معاملے میں انھیں منع کیا کہ یہ دہشت گردی ہو گی۔ اس لیے وہ پاکستان کے خلاف ہو گئے۔حتی کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بھی لوگ پاکستان کے خلاف ہو گئے۔
جو ٹی ٹی پی کہلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس وقت بھی کسی کی جنگ کا حصہ بننے کی مخالفت کی تھی۔ اس معاملے میں پاکستانی حکومت کو نیوٹرل رہنا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان طالبان کا پاکستانی طالبان سے تعلق نہیں ہے۔
کابل پر قبضے کے بعد افغان طالبان نے پاکستان طالبان سے کہا کہ واپس پاکستان چلے جائیں۔عمران خان نے کہا کہ وہ بہترین وقت تھا ان سے مذاکرات کرنے کا تاکہ انھیں دوبارہ آباد کیا جا سکتا۔ میری حکومت ان سے رابطے میں تھی۔ 40 ہزار افراد واپس آ رہے تھے جن میں سے 10 ہزار جنگجو تھے اور ان کے خاندان بھی تھے۔
لیکن مجھ سے مذاکرات کا اختیار لے لیا گیا۔ اور نئی حکومت نے افغانستان سے واپس آنے والے طالبان پر توجہ نہیں کی اس لیے اب پاکستان میں دشہت گردی کی تازہ لہر موجود ہے۔
پنجاب کو بزنس فرینڈلی صوبہ بنادیا ہے :پرویز الٰہی
دہشتگردی کی تازہ لہر پر قابو پانا ہوگا۔ اس سے پہلے کے بات ہاتھ سے نکل جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ دور میں عافیہ صدیقی کی رہائی پر بات چیت آگے بڑھی تھی، ٹرمپ انتظامیہ کے جاتے ہی عافیہ صدیقی کی رہائی پرمذاکرات آگے نہیں بڑھ سکے۔