پاکستان

بد تہذیبی عمران خان کی تقریروں اور بیانیے کا ثمر ہے:سینیٹر شیری رحمان

قائد اعظم کے پاکستان میں اس کی کوئی گنجائش نہیں، معاشرے کے تمام طبقوں کو پاکستان کی سیاسی ، اخلاقی اور مذہبی روایات کو برقرار رکھنے کیلئے آگے آنا چاہیے

اسلام آباد(آواز نیوز)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات پر سیاسی خواتین کیساتھ بد تمیزی، بد تہذیبی عمران خان کی تقریروں اور بیانیے کا ثمر ہے۔

قائد اعظم کے پاکستان میں اس کی کوئی گنجائش نہیں، معاشرے کے تمام طبقوں کو پاکستان کی سیاسی ، اخلاقی اور مذہبی روایات کو برقرار رکھنے کیلئے آگے آنا چاہیے اور مریم اورنگزیب سمیت تمام سیاسی خواتین کو ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کی مذمت کرنی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این اے، ایس ای سی پی رجسٹرڈ)اور فورتھ پلرکی زیر اہتمام "سیاسی خواتین کے خلاف ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات” کے موضوع پر منعقدہ مباحثے سے خطاب میں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ہراسا ں کرنے کے عمل کی ہمیں ہر فورم پر مذمت کرنی چاہیے، جناح کی پاکستان میں گالم گلوچ برگیڈ فروغ نہیں دی جاسکتی۔

ملک میں ایک نفرت اور تقسیم کی ایسی آگ جلائی جا رہی ہے جس کے خلاف اگر معاشرے کے تمام طبقات اٹھ نہ کھڑے ہوئے تو اس سے واپسی نہیں ہو گی۔

میں شہید بینظیر بھٹو اور بلاول بھٹو کی پارٹی سے تعلق رکھتی ہوں جہاں ہراساں کرنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ،خواتین کے خلاف استحصال پر آصف علی زرداری سخت ایکشن لیتے ہیں۔میں نے عورتوں کی جدوجہد پر” وومنز پلینگ” کتاب لکھی ہے۔

پاکستان کی 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے، کسی بھی بحران کا سب سے برا اثر خواتین پر پڑتاہی ہے اور پاکستان کی معیشت خواتین کی وجہ سے چلتی ہے، تحریک انصاف کے فورم سے اخلاقیات کا جنازہ نکالا جا رہا ہے اور ملک کو بد تہذیبی اور بد اخلاقی کی ایسی نہج پر لے جایا جا رہا ہے جہاں واپسی بہت مشکل ہے۔

لندن میں مریم اورنگزیب کے ساتھ جو ہوا وہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے تحریک انصاف کی قیادت نہ صرف اس واقعے کی مذمت کرے بلکہ اس میں ملوث افراد سے معافی منگوائے۔

تحریک انصاف نے اگر ایسا نہ کیا تو معاشرہ ان کا خود احتساب کرے گا۔ ہمارا مذہب معاشرہ عورتوں کے ساتھ اس طرح رویہ کی اجازت نہیں دیتا۔

رکن قومی اسمبلی فرح خان نے کہا کہ مریم اورنگزیب کیساتھ لندن پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اس میں ملوث افراد کو ضرور جواب دینا چاہیے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔

ہمارے معاشرے میں خواتین اور باہمی احترام کی روایات کو ختم کیا جا رہا ہے۔ سی پی این ای کے بانی صدر خوشنود علی خان نے کہا کہ السلام میں خواتین کا اتنا احترام ہے کہ نبی پاکﷺ کے سامنے جب ان کی بیٹی آتی تھیں تو وہ احتراما کھڑے ہو جاتے تھے آپ کے نام پر بننے والے ملک جس کی بنیاد کلمہ لاالہ الا ا للہ محمد الرسول اللہ پر رکھی گئی ، اس میں خواتین کیساتھ بدتمیزی اور بدتہذیبی کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔

مریم اورنگزیب کیساتھ جو کچھ لندن کی شاہراہوں پر ہوا اس میں ملوث لوگ اس سے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ؟ مریم اورنگزیب اس لیے محترم نہیں کہ وہ وزیر اطلاعات ہیں بلکہ وہ کسی کی بہن اور بیٹی ہیں ہم ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر کی ماننے والے ہیں نہ کہ ایک لاکھ چالیس ہزار پیغمبروں کا عقیدہ رکھنے والے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ایسے افراد کو خاتم النبیین ? بھی صحیح کہنے کی توفیق نہیں دیتا اور ایک لاکھ چالیس ہزار پیغمبر کس کے ہیں یہ آپ سب کتاب” براہین احمدیہ” سے معلوم کر سکتے ہیں۔

اگر آپ یہ معلوم کر لیں کہ قرع عرض پر احمدیوں کی پہلی عبادت گاہ کس نے بنائی تھی تو آپ کو ملک کے موجود حالات سمجھ آ جائیں گے۔ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل حمید گل کے صاحب زادے عبداللہ گل نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں عورت کو انتہائی قابل عزت مقام دیا گیا ہے۔

ماں ہو تو اس کے قدموں کے نیچے جنت ،دھرتی ماں کہلاتی ہے باپ نہیں کہلاتی، مریم اورنگزیب کیساتھ جو واقعہ لندن میں پیش آیااور اس پر انہوں نے جو ردعمل دیا اس پر مجھے شدت سے احساس ہوا کہ یہ تربیت کی جیت ہے۔کچھ عرصے سے بیرون ملک پاکستان کے جھنڈے لگانے کے بجائے پارٹی جھنڈے لگنے شروع ہو گئے ہیں، اس حوالے سے مذمت کرنے کے بجائے سخت قانون سازی کی جائے تاکہ سیاستدان ، صحافی ، ججز ، جرنیل کوئی بھی نہ بچ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں مریم اورنگزیب کے ساتھ جمائمہ خان ، بشریٰ بیگم کیساتھ سوشل میڈیا پر ہونے والی بدتہذیبی کی بھی مذمت کرتا ہوں۔

اس موقع پر پاکستان فیڈریل یونین آف جرنلسٹ کے صدر حاجی محمد نواز رضا نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی خواتین کو ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات انتہائی خطرناک ہیں، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ساتھ لندن میں بدتمیزی اور بد تہذیبی کے افسوسناک واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اس پر جو مریم اورنگزیب نے ردعمل دیا ہے اس سے معاشرے میں ان کی عزت بہت بڑھی ہے لیکن بدتمیزی کرنیوالوں کا حوصلہ بڑھا ہے انہیں ان کی ہی زبان میں بھرپور جواب دینا چاہیے تاکہ وہ آئندہ ایسی حرکت نہ کریں۔

اگر بدتمیزی کرنے والوں کو بھرپور جواب دیا گیا تو یہ سلسلہ بند ہو جائے گا پاکستان فیڈریل یونین آف جرنلسٹ اس موضوع پر سی پی این ای کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس موقعے پرمعروف سیاستدان عظیم چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی انتقام کا سب سے پہلی دفعہ شکار ہونے والی خاتون مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح تھیں جنہیں شہید ملت لیاقت علی خان نے نہ صرف بند کیا بلکہ ان کے بیانات پر سرکاری طور پر پابندی لگائی۔

یہ انسانیت سے گرا ہوا اقدام تھا۔ اس کے بعد 1990میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی عریاں تصویریں بنا کر کروڑوں کی تعداد میں تقسیم کی گئیں، جس پر میں جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد سے ملا کہ کہا جا رہا ہے کہ جماعت اسلامی نے یہ تصویریں تقسیم کی ہیں جس پر انہوں نے نائب امیر چوہدری رحمت الہٰی کو بلایا جنہوںنے بتایا کہ حسین حقانی اور مجیب الرحمان شامی ان تصویروں سے بھرا ٹرک لیکر ہمارے پاس آئے تھے۔

کہ یہ ایک سرکاری ادارے نے پرنٹ کروا کرتقسیم کرنے کیلئے دی ہیں جس پر میں نے کہا کہ انہیں فورا یہاں سے لے جائیں ورنہ میں اس ٹرک کو آگ لگوا دوں گا جس پر وہ یہاں سے چلے گئے۔

عظیم چوہدری کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقام کا شکار تیسری خاتون بیگم نصرت بھٹو ہیں جن کا سڑک پر سر تک پھاڑ دیا تھا اور انہیں اپنے مقتول شوہر کا چہرہ تک دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے متعلق صاحبزادہ یعقوب خان کی ایسی خوفناک گفتگو میرے سینے میں دفن ہے جو کسی وقت منظر عام پر لاﺅں گا ، عابدہ حسین کلثوم سیف اللہ اس قوم کی سیاسی مائیں ہیں۔

قبل ازیں فورتھ پلر کے صد رفاروق مرزا نے کہا کہ گذشتہ چار سال سے پاکستان میں خواتین کو ٹارگٹ کرنے کے حوالے سے رجحان خطرناک حد تک بڑھا ہے جس کی وجہ سے انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان کو خواتین کے حوالے سے خطرناک ملک قرار دے رہی ہیں۔

لندن میں مریم اورنگزیب کیساتھ پیش آنیوالے افسوسناک واقعہ جہاں پاکستان کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی کا باعث بنا ہے وہاں اس طرح کے رجحانات ہمارے ملک کی روایات اور مذہبی اخلاقیات کی ضریحا خلاف ورزی ہے۔

اس صورتحال میں سی پی این ای کے بانی صدر خوشنود علی خان، کنونیئر اسلام آباد ممتاز حسین بھٹی، سید تبسم عباس شاہ، عمر بٹ اور فورتھ پلر نے باہمی اشتراک سے اس موضوع پر قومی ڈائیلاگ کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔

خواتین چاہے کسی پارٹی سے تعلق رکھتی ہوں وہ سب کیلئے قابل احترام ہیں، خواتین کے خلاف ہراسانی کے واقعات کی فوری روک تھام ہونی چاہیے۔

قبل ازیں بھی سی پی این ای اور فورتھ پلر پاکستان میں میڈیا کی تربیت اور میڈیاکے دیگر ایشوز پر ملکر بے پناہ کام کیا ہے ، حال ہی میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں دادو ، راجن پور اور دیگر میں ادھر کے پریس کلبوں کے ذریعے صحافی اور میڈیا ورکرز کی مالی معاونت کا کام سر انجام دیا ہے۔

معروف بزنس مین ظفر بختاوری نے کہا کہ جس معاشرے میں تشدد کا رجحان بڑھتا ہے وہ باقی ہی نہیں رہتا، بدقسمتی سے ہمارے معاشرے سے جان بوجھ کر رواداری اور برداشت ختم کیا جا رہا ہے اور بدتہذیبی کو فروغ دے کر پاکستانی معاشرے کی تقسیم کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے۔

کبھی شیعہ سنی ، کبھی مہاجر سندھی اور کبھی سیاست کے نام پر تقسیم کر کے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جا رہاہے۔ملک کے تمام طبقوں کو یکجا کیے بغیر آگے بڑھا نہیں جا سکتا۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سیلاب زدگان کی امداد

آخر میں معروف وکیل سید لیاقت بنوری نے کہا اس ملک میں پہلے تو سیاست رہی ہی نہیں ہے اور جو رہ گئی ہے اس میں ایسے خطرناک رجحانات پروان چڑھائے جا رہے ہیں جو ہمارے ملک اور معاشرے کیلئے انتہائی خطرناک ہیں۔بزدل آدمی سیاست کر سکتا ہے نہ وکالت نہ صحافت ، اینکرز کو کسی صورت بھی سیاسی ورکرز نہیں بننا چاہیے۔

تقریب میں راولپنڈی السلام آباد یونین آف جرنسلٹ کے صدر سید قیصر عباس شاہ، سینئر صحافی ناصر اسلم راجہ، جاوید شہزاد، سید وقار حسن تراب ، محمد جعفر بلتی، ینگ جرنلسٹ ایسوی ایشن کے صدر محمد یوسف خان اور فورتھ پلر کی ٹیم سمیت دیگر صحافیوں اور سیاسی ورکرز نے شرکت کی۔

Sherry Rehman Latest News in Urdu | Breaking News Urdu | Imran Khan is Putting the Security of Pakistan At Stake | Sherry Rehman Media Talk Today | 15 April

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button