میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
آپ بیتی جگ بیتی
میں ایک پاکستانی گھریلو خاتون ہوں اور کویت میں مقیم ہوں، ایک زمانہ میں میرا گھرانہ بڑا خوشحال تھا، میرے والد کا کویت کے صنعتی علاقے شرق میں گیراج تھا، کسی چیز کی کمی نہ تھی، پھر کیا ہوا ہمارے گھر کو نظر لگ گئی اور ہم پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے،میری والدہ 2012 میں چل بسیں، چند ماہ بعد 2013 میں والد بھی انتقال کر گئے۔
ایک بہن شادی شدہ ہے وہ پاکستان میں شوہر اور بچوں کے ساتھ مقیم ہے، میں اور میرا معذور بھائی دنیا میں تنہا رہ گئے۔ والد کی وفات کے بعد ،والد کے ہی گیراج میں کام کرنے والے ایک شخص نے ، جو اتفاق سے میرے والد کا ہم نام تھا اس وعدہ پر گیراج سنبھال لیا کہ ہمیں ہر ماہ باقاعدگی سے خرچہ دیتا رہے گا۔
اس نے چند ماہ تھوڑے تھوڑے پیسے بڑا ذلیل اور رسوا کر کے دئیے، مجھ عورت ذات کو گیراج میں کئی کئی گھنٹے بٹھائے رکھتا تھا کہ ابھی دیتا ہوں۔
چند ماہ بعد اس نے بغیر وجہ بتائے وہ پیسے بھی بند کر دییے،سات سال ساری کمائی سمیٹنے کے بعد اب اس نے وہ گیراج فروخت کر دیا ہے جس میں ہزاروں دینار کا سامان بھی شامل تھا جو میرے والد نے خریدا تھا۔
وہ اب سارے پیسے سمیت کر کویت سے نکلنے کے چکر میں ہیں کیونکہ وہ زندگی کی 60 سے زائد بہاریں دیکھ چکا ہے اور کویت کے نئے قانون کے مطابق 60 سال سے زائد عمر افراد جن کے پاس یونیورسٹی ڈگری موجود نہیں کویت میں قیام نہیں کر سکتے۔
میں اور میرا 33 سالہ معذور بھائی بے سرو سامانی کی حالت میں ہیں، وہ سارا پیسہ لے کر فرار ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس نے ہمیں بہت دھوکے دئیے ہیں۔
میرا اور میرے بھائی کے پاسپورٹس لے گیا کہ اقامے لگوا کر دے گا،ایک سال تک پاسپورٹس اپنے پاس رکھے اور پھر اقامے لگوائے بغیر واپس کر دئیے۔
ایمپلائمنٹ فورم کویت کی خدمات ناقابل فراموش ہیں
اس نے ہمیں گیراج کے قانونی مالک کویتی سے بھی ملاقات نہیں کرنے دی، پاکستان سے اپنے نام کی جعلی رسیدیں بنوا کر کام چلاتا رہا، میں اپنا اور بھائی کا اقامہ باہر سے لگواتی رہی ہوں، بروقت اقامے نہ لگنے کی وجہ سے جرمانے بھی ہو گئے۔
ان نامساعد حالات میں میری پاکستانی سفارت خانہ کے حکام سے درخواست ہے کہ اس شخص سے ہمارا حق لے کر دیا جائے اور اس وقت تک اس کو کویت سے نہ جانے دیا جائے۔ ہم اپ کیلئے دعا گو رہیں گے۔
آپ کی بہن
ناز کوثر
خیطان کویت