یو اے ای

اوپیک پلس کاپیداوارمیں کمی

اوپیک پلس کاپیداوارمیں کمی کافیصلہ متفقہ اور وجہ اقتصادی تھی،سعودی وزیردفاع

یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزامات افسوسناک ہیں،ٹوئٹ

ریاض (آواز نیوز)سعودی عرب کے وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ اوپیک پلس نے تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ متفقہ طور پر اورخالصتامعاشی وجوہ کی بنا پرکیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرسلسلہ وار ٹویٹس میں سعودی وزیردفاع نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزامات پر حیرت کا اظہارکیا ہے اور کہا کہ ایران بھی اوپیک کا رکن ملک ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب بھی ایران کے ساتھ کھڑا ہے؟سعودی وزیردفاع کا کہناتھا کہ یہ جھوٹے الزامات یوکرین کی حکومت کی جانب سے نہیں آئے ہیں۔

واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل اور پیٹرولیم برآمد کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم (او اے پیک)نے اوپیک پلس کے تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی کے فیصلے کو صحیح وقت میں درست قراردیا ہے اور اس کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

او اے پیک کے سیکریٹری جنرل علی بن سبط نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ عالمی معیشت کی کارکردگی کے اردگرد غیریقینی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے اوریہ اوپیک پلس کی جانب سے تیل کی مارکیٹ میں عدم توازن سے بچنے کے لیے فعال اقدامات اور بالخصوص طلب اوررسد کے پہلوں کو مدنظر رکھتے ایک کامیاب حکمت عملی کاعکاس تھا۔

گذشتہ ہفتے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک)اور روس سمیت غیراوپیک اتحادیوں پر مشتمل پیداکنندگان کے گروپ نے اپنے نئے پیداواری ہدف کا اعلان کیا تھا اور اس ضمن میں امریکا کی یومیہ پیداوار میں کمی کی تجویز کی مخالفت کو مسترد کردیا تھا۔

دبئی ، بیس ملین سے زائد شائقین کی توجہ پانے والی دبئی ایکسپو کا افتتاح کردیا گیا

تاہم،اس فیصلے نے ان الزامات کوہوا دی ہے کہ سعودی عرب بین الاقوامی تنازعات میں فریق بن رہا ہے اور یہ کہ وہ امریکا مخالف مقف کی سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کررہا ہے جبکہ سعودی عرب نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ حقائق پرمبنی نہیں ہیں اورواضح کیا کہ اوپیک پلس کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا تھا۔

Saudi Arabia Urdu News | Saudi Arabia News Today in Urdu | Biden to Work with Congress on Consequences for Saudi Arabia | VOA News

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button