فیفاورلڈ کپ اور پاکستان فٹبال
فیفا ورلڈ کپ قطر کی خوبصورت میزبانی میں اپنے اختتام کو پہنچ گیا لوسیل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں ارجنٹینا نے فرانس کو پینلٹیز پر 2 کے مقابلے میں 4 گول سے شکست دے کر چیمپئن شپ کا تاج سر پر سجا لیا۔
مقررہ 90 منٹ کے کھیل کے دوران دونوں ٹیموں کے درمیان مقابلہ 2، 2 گول سے برابر رہاارجنٹینا کی جانب سے کپتان میسی نے 23 ویں منٹ میں پینلٹی پر گول اسکور کر کے ٹیم کو برتری دلائی جس کو ڈی ماریہ نے 36 ویں منٹ میں دُگنا کر دیا۔
فرانس کی جانب سے امباپے نے 80 ویں میں منٹ میں پینلٹی پر ٹیم کی جانب سے پہلا گول اسکور کیا اور 81 ویں منٹ میں دوسرا گول اسکور کر کے برتری کو ختم کر دیاپینلٹیز سے قبل کھیلے جانے والے پہلے اضافی ہاف میں دونوں ٹیمیں کوئی گول اسکور نہ کرسکیں البتہ دوسرے اضافی ہاف (108 ویں منٹ) میں میسی نے ارجنٹینا کو ایک بار برتری دلائی جس کو امباپے نے میچ کے آخر لمحات (118 ویں منٹ) میں برابر کردیافائنل کا یہ میچ اتناسنسنی خیز تھا۔
جو آخری منٹ تک برقرار رہی خیر فیفا اور قطر دونوں کی مبارکباد کے مستحق ہے جنہوں نے اتنا اچھا ایونٹ منعقد کروایا دونوں ٹیموں نے بہت ہی شاندار اور جاندار کھیل پیش کیا فرانس اور ارجنٹینا کا یہ میچ مدتوں یاد رکھا جائیگااور یہ بھی یاد رکھا جائیگا ۔
کہ پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں تیار ہونا والا فٹ بال تیسری بار فیفا کا حصہ بنا اور یہ بھی یاد رکھا جائیگا کہ پاکستان فٹ بال ٹیم ایک بار بھی فیفا کا حصہ نہ بن سکی پاکستان انٹرنیشنل فٹ بال ٹیم فیفا کے مجاز ایونٹس میں اگر شامل ہوتی تو پاکستان فٹ بال ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرتی ہے۔
جو پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے زیر کنٹرول ہے اور پاکستان میں فٹ بال کی گورننگ باڈی ہے لیکن جس طرح سیاسی مداخلت نے ہمارے دوسرے میدان تباہ کیے بلکہ اسی طرح پی ایف ایف میں بیٹھے ہوئے سفارشیوں اور چالبازوں نے ہماری فٹ بال کو بھی تباہ کردیا پاکستان 1948 میں ایشین فٹ بال کنفیڈریشن میں شامل ہو کر فیفا کا رکن بنا اور 2020 تک پاکستان ایشیا کی واحد ٹیم ہے۔
جس نے کبھی فیفا ورلڈ کپ کوالیفائنگ گیم نہیں جیتی پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں کمی ہے تو میرٹ پر بھرتیوں کی جس طرح فیڈریشن میں قبضہ گروپ اور مافیا براجمان ہے اسی طرح فٹ بال ٹیم میں بھی انہی کے کارندے شامل ہیں۔
شروع شروع میں پاکستان ساؤتھ ایشین فٹ بال فیڈریشن چیمپیئن شپ اور ساؤتھ ایشین گیمز میں حصہ لیتا رہا تھا ہماری کی فٹ بال ٹیم 1989، 1991، 2004 اور 2006 میں ساؤتھ ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیت چکی ہے لیکن پاکستان نے کبھی بھی جنوبی ایشیائی خطے سے باہر کسی بڑے ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی نہیں کیا پاکستان نے اپنا بین الاقوامی آغاز اکتوبر 1950 میں ایران اور عراق کے دورے سے کیا اپنا پہلا ہی میچ پاکستان ایران کے خلاف 5-1 سے ہار گیا اور پھر ہم نے اپنی ہار کا یہ سلسلہ رکنے نہیں دیا۔
اور پھر نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ پوری دنیا کے سپر ہٹ کھیل فٹ بال سے ہمارا نام ہی ختم ہوگیااور اب تو خیر سے ہماری فیڈریشن بھی معطل ہے فیصل صالح حیات جنہوں نے سیاست میں تو کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دیا انہوں نے فٹ بال کا بھی بیڑہ غرق کردیا فیڈریشن پر قبضے،لڑائیاں اور پھر عدالتیں اس مظلوم کھیل کا مقدر بن گئیاور نوبت یہاں تک پہنچ گئی۔
کہ آخر کار 10 اکتوبر 2017 کو فیفا نے پاکستان کو فٹ بال کی تمام سرگرمیوں سے معطل کر دیا جسکے بعد لاہور ہائی کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر اسد منیر کو پاکستان میں فٹ بال کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کا اختیار دیا اور پھر فروری 2017 میں لاہور ہائی کورٹ نے فیصل صالح حیات کو پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے صدر کے طور پر بحال کر دیا 27 مارچ 2021 کو پی ایف ایف کے دفتر پر حملہ کیا گیا اور اندر موجود لوگوں کو اس کے سابق صدر سید اشفاق حسین شاہ اور ان کے گروپ نے یرغمال بنا لیا۔
اور خواتین کی جاری چیمپئن شپ منسوخ کر دی گئی جس پر بڑے کلبوں نے شدید احتجاج بھی کیا فیفا نے کئی مواقع پر پی ایف اے کو وارننگ اور معطل بھی کیا اس سے قبل فیفا نے تیسرے فریق کی مداخلت (یعنی لاہور ہائی کورٹ کی مداخلت) کو جلد از جلد ختم نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو معطل کرنے کی وارننگ بھی جاری کر رکھی تھی اور پھرہمارے قبضہ گروپوں کے مفادات اور لالچ کے باعث 10 اکتوبر 2017 کو، فیفا نے PFF کو فوری طور پر معطل کر دیا تب سے اب تک کی صورتحال یہ ہے۔
کہ جب تک گورننگ باڈی کی جانب سے مزید نوٹس فراہم نہیں کیا جاتا پاکستان سرکاری طور پر کسی فٹبالنگ سرگرمی کا حصہ نہیں بنے گا تاہم 2018 میں، فیفا کی طرف سے پابندی ہٹا دی گئی تھی۔
اور پاکستان کو 2018 کے ایشین گیمز اور 2018 کے SAFF مقابلوں میں شرکت کا موقع بھی فراہم کیا گی لیکن ہماری اپنی خرابیوں اور ذاتی مفادات نے ہمیں فٹ بال سے دور کردیا اور فیفا نے تیسرے فریق کی مداخلت کی وجہ سے فیڈریشن کو فوری طور پر معطل کر دیا۔
یکم جولائی 2022 کوفیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن پر سے پابندی ہٹا دی اور فنڈز بھی جاری کیے لیکن وہی پرانے سسٹم میں پرانے لوگوں کی وجہ سے فٹ بال آگے نہ بڑھ سکا ابھی بھی موقعہ ہے کہ فیڈریشن کو فٹ بال کھیلنے والوں کے حوالہ کردیا جائے اپنے ذاتی مفادات اور لالچ کی خاطر اس کھیل کو مزید نہ تباہ کیا جائے ہمار ا یہ کھیل دیہاتوں میں سب سے زیادہ کھیلا جاتا ہے بہت سے نایاب ہیرے ہمیں مل سکتے ہیں۔
دنیا ئے فٹ بال میں ہم واپس آسکتے ہیں مگر اس کے لیے شرط یہ ہے کہ فیڈریشن پر قابض مافیا اور ٹولے سے جان چھڑوائی جائے اس ہماری ہاکی بھی سیاست کی نظر ہوکر ختم ہوچکی ہے موجودہ حکومت کی کرکٹ پر بھی نظریں ہیں خبر ہے کہ نجم سیٹھی کو دوبارہ پی سی بی کا سربراہ بنایا جارہا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ رمیض راجہ بہترین ہیں پی سی بی کے لیے اگر انہیں ہٹاکر کسی اور کو نوازنے کے لیے یہاں تعینات کیا گیا تو پھر فٹ بال،ہاکی اور کرکٹ ایک جیسی ہی بن جائینگی خدارا پاکستان پر قبض مافیا کھیلوں کو بخش دیں۔
پاکستان کبھی دیوالیہ نہیں ہوسکتا
یہ ہمارے ملک کا روشن کل ہے جو ہمیں امید کے سہارے دنیا میں زندہ رکھے گا ورنہ تو ہم دنیا کے ہر اچھے کام میں آخری نمبروں پر اور برائی کے کاموں میں پہلے نمبروں پر موجود ہیں۔