کالم و مضامین

اقتدار کی چکی میں پستے عوام !

سیاستدانوں کو اقتدار کی جنگ سے فرصت نہیںتو ملک و عوام کے بارے کون سوچے گا، سیاسی قیادت حصول اقتدار کے نشے میں ساری حدود پار کرتے جارہے ہیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے صدر عارف علوی کو دھمکی دے ڈالی ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے مسئلے پر گڑ بڑ کی تو نتائج بھگتنا ہوں گے، ایک طرف عمران خان کا لانگ مارچ جاری ہے تودوسری طرف توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کا فوجداری ٹرائل شروع کردیا گیاہے۔

یہ کارروائی الیکشن کمیشن کی درخواست پر کی جا رہی ہے،جبکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت عوام اور اداروں کو ایک دوسرے کے سامنے کھڑا کرنا چاہتی ہے، مگر ہماری جدوجہدحقیقی آزادی کے حصول تک جاری رہے گی۔

اتحادی حکومت آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد پی ٹی آئی قیادت سے دو ہاتھ کرنے کے موڈ میں نظر آرہی ہے ،جبکہ تحر یک انصاف قیادت بھی کچھ ایسا انوکھا کرنے جا رہے ہیں کہ جس سے پی ڈی ایم کے ساتھ طاقتور حلقے بھی گھٹنے ٹیک دیں گے اور ان کا فوری انتخابات کا مطالبہ بھی تسلیم کر لیا جائے گا۔

اتحادی اور پی ٹی آئی قیادت اپنے پتے سینے سے لگائے سیاست میں سر ڈھڑ کی بازی لگارہے ہیں ،کیا عمران خان اپنی پاپولیرٹی کے گھوڑے پر سوار ہو کر اسلام آباد فتح کر پائیں گے یا اتحادی حکومت لانگ مارچ کو وفاق پر چڑھائی قرار دے کرپی ٹی آئی کوپنجاب کے اقتدار سے بے دخل کردے گی۔

چوہدری پرویز الہی ابھی تک تو پی ٹی آئی کے ساتھ چٹان کی طرح ڈٹے کھڑے ہیں، مگرچند روز بعد حالات بدل بھی سکتے ہیں ، سیاست کا اونٹ کس کر وٹ بیٹھے گا ،اس کا سارا دارومدارنئے بدلتے حالات پر ہی منحصر ہوگا۔

اتحادی اور تحریک انصاف قیادت کی اقتدار حاصل کرنے اور برقرار رکھنے کی جنگ میں غریب عوام پس کر رہ گئے ہیں، سیاسی قیادت حصول اقتدار کی جنگ میں دست گریباں ہے اور عوام آئے روز کی بڑھتی مہنگائی اور بے روز گاری کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں،ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔

ایک طرف بجلی،گیس کے بلوں کی ادائیگی عوام کے بس سے باہر ہو گئی ہے تو دوسری جانب روز مرہ اشیاءکی قیمتیں آسمان پر پہنچ چکی ہیں ،حکمرانوں نے چھوٹے وعدے اور چھوٹے دلاسوں پر عوام سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے ،عوام جائیں تو جائیں کہاں ،عوام کی داد رسی کا کوئی در کھلا نظر نہیں آرہا ہے۔

عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا ہے ،یہ عوام کو بھول کرا قتدار کی جنگ برپا کرنے والوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ابھی تک عوام سیاسی کھیل تماشے میں الجھے ہوئے ہیں،حکمرانوں کے خلاف سراپہ احتجاج نہیںہوئے ہیں، اگر غریب کو روٹی کے لالے پڑے تو اصل احتجاج تب ہو گااور ایسا ہو گا کہ جیسا کبھی نہیں ہوا ہو گا۔

اس وقت ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور حکمران کے سر پر تعیناتی سوار ہے ،ملک و عوام کی کوئی پرواہ ہے نہ کوئی فکر ہے ،پہلے اقتدار میں آنے پر زور تھا اور اب نہ جانے کی ضد ہے ،ملک میں سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی بحران بھڑتا جارہا ہے ،اس کا واحد حل عام انتخابات ہیں۔

اتحادی حکومت انتخابات کروانے کیلئے تیا ر ہے نہ مقتدر حلقے سیاسی انتشار کے خاتمے میں اپنا کر دار ادا کررہے ہیں ،حکمران اور اپوزیشن قیادت نے نئی قیادت پر نظر یں لگارکھیں ہیں ،اس حوالے ہرگزرتا دن انتہائی اہم ہے ،کسی روز کچھ بھی ہو سکتا ہے ،ہواﺅں کا رخ بدلے گا یا ایسے ہی چلتی رہیں گی ،یہ فیصلہ بہت جلد ہو جائے گا ،لیکن اس کا فائدہ جیسے بھی پہنچے، عوام ہر حال میں محروم ہی رہیں گے۔

اس وقت ملک میں جو سیاسی سرکس لگاہے، دیکھتے ہیں اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے، یہ سیاست کا منہ زور اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے،اس بار کون جاتا ہے اور کون آتا ہے،اس سے قطع نظر عوام انتہائی پریشان ہیں اور آئے روزبدلتی صورت حال میں بھی دعا گو ہیں کہ جو بھی ہو پاکستان کے لئے اچھا ہو نا چاہئے۔

عوام نے کبھی اپنے لیے کچھ مانگا نہ اب کچھ مانگ رہے ہیں،عوام تو ہمیشہ قربانی دیتے آئے اور آج بھی قربانی کا بکرا بنے ہوئے ہیں ، یہ اشرافیہ طبقے کا کام ہے کہ اپنے مفادات کو پہلے اور پاکستان کے مفاد کو بعد میں رکھتے ہیں ،اس کے باوجود عوام دعا گو رہتے ہیں۔

کہ ملک کسی بڑے بحران سے بچ جائے اور قومی مفادات روندے نہ جائیں، لیکن اشرافیہ قومی مفادات داﺅپر لگانے کے ساتھ اپنے حصول اقتدار کی چکی میں عوام کو پیسے جارہی ہے۔

اللہ انہیں عقل دے جو فی الوقت طاقت کے نشے میں اپنے ہوش ہی کھو بیٹھے ہیں اور بھول گئے ہیں کہ ان سے بھی بڑی طاقت سب کچھ دیکھ رہی ہے اور ان کی دراز رسی کسی و قت کھنچ سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button