کشمیر

اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے یاسین ملک کی رہائی کے لیے بھارت پر دبا ڈالیں

بھارتی حکومت یاسین ملک جیسے امن پسند رہنماﺅں کو ختم کر کے خطے میں امن کے راستے بند کر رہی ہے اور کشمیری نوجوانوں کو ایسے اقدامات کی طرف دھکیل رہی ہے

واشنگٹن(آواز نیوز)ورلڈ کشمیر ایوئرنیس فورم نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے پرزوردیا ہے کہ وہ اپنی خاموشی ترک کریں اور بھارتی حکومت سے انصاف کے بین الاقوامی معیار کوقائم کرنے اور کشمیری حریت رہنما اور چیئرمین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک کو رہا کرنے کا مطالبہ کریں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ورلڈ کشمیر ایوئرنیس فورم نے واشنگٹن میں جاری ایک بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کے ظالمانہ رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔

بیان میں کہاگیاکہ بھارتی حکومت یاسین ملک جیسے امن پسند رہنماﺅں کو ختم کر کے خطے میں امن کے راستے بند کر رہی ہے اور کشمیری نوجوانوں کو ایسے اقدامات کی طرف دھکیل رہی ہے جو تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

اتراکھنڈمیں سڑک حادثے میں 25، یوپی دھماکے میں 13 افرادہلاک

یاسین ملک کو جواس وقت نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بندہیں، 25مئی 2022کو ایک بھارتی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔وہ بھارت سے اپنے پیارے وطن کی آزادی چاہتے ہیں۔

بیان میں کہاگیاکہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت اس وعدے پر عمل کرے جو اس نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے سامنے کیاتھا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے حق خود ارادیت دیا جائے گا۔

ورلڈ کشمیر ایوئرنیس فورم نے ان عوامل کا پس منظر پیش کیا جن کی وجہ سے محمد یاسین ملک نے بھارت کے خلاف تحریک آزادی کی قیادت کی۔

بیان میں کہاگیاکہ یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ بھارتی حکومت نے 1987کے انتخابات میں کشمیر میں فاروق عبداللہ کی کٹھ پتلی حکومت قائم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی تھی۔ پوری وادی میں ہنگامہ تھا لیکن کوئی سننے والا نہ تھا۔

یہ دھاندلی یاسین ملک اور ان کے قریبی ساتھیوں سمیت کئی کشمیریوں کے لئے بھارتی قبضے کے خلاف بغاوت شروع کرنے کا باعث بنی۔ 2019میں یاسین ملک کی سربراہی میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی لگا دی گئی اور انہیں گرفتار کیاگیا۔

بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے یاسین ملک اور کئی دیگر پر غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کا الزام عائد کیا۔عدالت کے اندر کیا ہوا ؟کوئی نہیں جانتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کھلی عدالت میں مقدمہ نہیں چلایاگیا اور جیک، جان اورالفا جیسے کوڈ ناموں سے تقریبا 50گمنام گواہ عدالت میں پیش کیے گئے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران یاسین ملک نے اپنے خلاف الزامات پر احتجاج کیا اور اصرار کیا کہ وہ ایک آزادی پسند ہیں۔ یاسین ملک نے کہاکہ میرے خلاف دہشت گردی سے متعلق الزامات من گھڑت ، بے بنیاد اور سیاسی انتقام پر مبنی ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا کہ یاسین ملک نے جج سے کہا کہ اگرآزادی مانگنا جرم ہے تو میں اس جرم اور اس کے نتائج کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوں۔

ورلڈ کشمیر ایوئرنیس فورم نے بیان میں کہا اگرچہ یاسین ملک کو عمر قید کی غیر انسانی اور ظالمانہ سزا سنائی گئی ہیں تاہم بھارت کے سابقہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اس سے بھی بدتر ہو سکتا تھا۔

UN should pressurize India for the release of Yasin Malik

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button