کالم و مضامین

او آئی سی اور مقبوضہ کشمیر

تحریر: ملک غلام قادر

وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میںاسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی )کے وزرا ئے خارجہ کے 48 ویں افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ او آئی سی نے کشمیریوں اور فلسطینیوں کو مایوس کیا۔

ہمیں اعتراف کرنا پڑے گا۔ڈیڑھ ارب مسلم آبادی ہونے کے باوجود ہم فلسطینیوں اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہ رہا ہے اور اس حوالے سے اسے کوئی خوف یا دباو نہیں ، اسی طرح فلسطین میں بھی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں اور اسرائیل کو بھی کوئی روکنے والا نہیں ہے کیونکہ وہ ہمیں غیر موئثرسمجھتے ہیں۔

kashmir news in urdu
kashmir news in urdu

اوآئی سی کی باقاعدہ بنیاد 25ستمبر 1969کو رکھی گئی۔اس کے قیام کی بنیادی وجہ مظلوم اور محکوم مسلم ممالک میںتمام تنازعات کا حل تلاش کرنا تھا لیکن اس معاملے میں اس کوآج تک کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملی۔مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے حوالے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہونے کے باوجود بھی آج تک ان پر کوئی مثبت پیش رفت نہ ہو سکی۔

oic conference in pakistan 2022 update in urdu

او آئی سی بھی اس پر کوئی اہم رول ادا نہ کر سکی ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس کی صدارت کی،کانفرنس میں بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی سنگین خلاف ورزیوں کا بھی ذکر کیا گیا اور عالمی امن کے ٹھیکیدار ممالک کی توجہ بھی اس جانب مبذول کرائےی گئی۔

سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طحہٰ نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا 5اگست کومقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام عالمی قوانین کے منافی ہے۔ کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دیا جائے۔

kashmir news in urdu
kashmir news in urdu

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعودنے بھی او آئی سی اجلاس میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر منصفانہ حل کیلئے عالمی برادری کوکردار ادا کرنا چاہیے۔ ، اجلاس میں 46 ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزرا ءاور اہم شخصیات بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

او آئی سی رکن ممالک کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت ہے

پاکستان کی خوش بختی ہے کہ دنیا کے53اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کا رخ کیا ہے اور وہ مسلم امہ کو درپیش مسائل پر سر جوڑ کر غور کریں گے۔

محکوم اور مظلوم مسلم ممالک کی حالت زار کے پس منظر میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی اہمیت بڑھ گئی ہے،آج کی دنیا میں غیر جانبداری برقرار رکھنا اور ساری بڑی طاقتوں کو خوش رکھنا بڑا مشکل ہوگیا ہے۔اس لیے اسلام آباد کانفرنس کے شرکاءکو مسلم امہ کے لیے ایک واضح گائیڈ لائن فراہم کرنا ہوگی۔

اصولی طور پر انسان آزاد پیدا ہوا ہے ، اسے اپنی آزادانہ رائے رکھنے کا حق حاصل ہے۔وہ اپنی خود داری اور خود مختاری کا تحفظ کرنے کا حق بھی رکھتا ہے۔

گو کہ اوآئی سی کے لئے اپنے مشن کوآگے بڑھانے کا عمل اورمطلوبہ اہداف کا حصول انتہائی مشکل ہیں، لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے تشخص پر ڈاکہ ڈال کر، اس کی آبادی کا تناسب بدل کر اور مظلوم عوام پر وحشیانہ جبر کر کے اس پر حتمی حل مسلط کرنے کی بھارت کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو سکتیں۔

جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام جموں و کشمیر کے تنازعہ کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل پر منحصر ہے۔

بھارت کشمیریوں کی سالہاسال سے جاری تحریکِ حریت کو ختم کرنے کے درپے ہے ۔ اور اس کی کشمیر پہ مکمل قبضہ کرنے کی سر توڑ کوششیں جاری ہیں،اب تو اسرائیل سمیت کئی خوارجی ممالک بھی اس تحریک کو کچلنے کے لئے ان کے ساتھ ہیں ۔موجودہ حالات میں بھارت کشمیر کو اپنا حصہ بنانے کےلئے اسرائیل کی طرز پر اپنی سازشوں کو آگے بڑھا رہا ہے،اس کا مقصد محکوم عوام پر اپنا تسلط قائم کرنا ہے۔

بھارت نے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے مقبوضہ جموں کشمیر میںوہی حکمت عملی اپنائی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے بھارتی آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت ریاست جموں و کشمیرکو نیم خودمختار ریاستی حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے۔

نئی پالیسی کے تحت ریاست جموں و کشمیرکی تقسیم اس طرح ہوگی کہ ایک” جموں کشمیر“ کہلائے گا اور دوسرا علاقہ” لداخ “ہو گا جنہیں ایک بھارتی گورنر چلائے گا اور افسوسناک امر یہ ہے کہ اب تمام بھارتی قوانین کا اطلاق بھی مقبوضہ کشمیر میں ہوگا جن کی پاسداری کرنا کشمیریوں پہ لازمی ہو گا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ساتھ ہی A/35 شق بھی خود بخود ختم ہو گئی ہے۔

جس کے تحت اب کوئی بھی بھارتی شہری جموں کشمیر میں جائیداد بنا سکتا ہے ، نوکری اورسرمایہ کاری بھی کر سکتا ہے۔جبکہ اس سے پہلے ان سب باتوں پر پابندی تھی ۔جب سے آرٹیکل 370 منسوخ کیا گیا ہے سارے مقبوضہ کشمیر میں حالات دگرگوں ہو تے جا رہے ہیں۔

بھارتی فوج یوں تو عرصہ دراز سے نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے لیکن اب تو ایسا نظر آتا ہے کہ مودی سرکار تحریک حریت کو بندوق کے زور پر کچل دینے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے ۔

کشمیری مذکورہ آرٹیکل کے خاتمے کی بھرپور مذمت کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بھارت سرکار نے یہاں فوج کی تعداد میں مزید اضافہ کر دیا ہے اورکشمیر میں کرفیو نافذ کر کے نہتے،مجبور و مظلوم کشمیریوں پہ ظلم و ستم کی انتہاءکر دی ہے۔

مخصوص علاقوں تک میڈیا کو رسائی حاصل ہے،جبکہ ان علاقوں تک جانے کی اجازت نہیں جہاںآگ اور خون کا ہولی کھیلی جا رہی ہے۔گویا کہ عالمی میڈیا پرکوریج کی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔

آزاد کشمیر میں کنٹرول لائن پہ بھارت کی طرف سے کلسٹر بموں کا استعمال جاری ہے جس کی وجہ سے آزاد کشمیر میں متعددکشمیریوں کے شہید و زخمی ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں ۔ بلا اشتعال گولہ باری کا مقصد پاکستان کومقبوضہ کشمیر کی بدلتی صورتِ حال سے دور رکھنا ہے تاکہ وہ کشمیریوں کی مدد کی کوشش نہ کریں۔

کنٹرول لائن پر پاکستانی افواج چوکس ہیں اور بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔ان حالات میںعالمی برادری کو چاہئے کہ وہ انڈیا کو” جنیواکنونشن“ کی کھلے عام خلاف ورزی کرنے اور کشمیری عوام پہ ظلم و ستم کرنے سے روکے۔

یہ بات خوش آئندہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے پیدا کردہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں ،حکومت کا ایک ٹھوس موقف قابل ستائش ہے ۔بھارت کی کشمیر میں جاری دہشت گردانہ کارروائیوں باعث تشویش ہیں اس کے باوجودپاکستان کی حکومت صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے لیکن مودی سرکار پاکستان کی خاموشی کو کمزوری نہ سمجھے ۔

بھارتی سورماوں کو یہ بات ہر گز نہیں بھولنا چاہئے کہ اگر اس نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا سلسلہ بند نہ کیا اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزی ختم نہ کی تو پھر پاکستانی حکومت اور افواج اس جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر مجبور ہو گی ۔ پاکستان شروع دن سے ہی خطے میں امن کا خواہاں ہے اور یہی چاہتا ہے کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔مودی سرکار کان کھول کر سن لے کہ پاکستان جہاں اپنے دفاع سے غافل نہیں،وہاں وہ مقبوضہ کشمیر کے محکوم عوام کو آزادی دلانے کے مشن میں بھی ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔

کشمیری مجاہدین اپنے بنیادی حقِ آزادی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ظلم و بربریت سے ان کے جذبہ ءجہاد کو کم نہیں کیا جاسکتا ۔کشمیریوں کی تحریک آزادی بالاخر کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔

انشا اللہ

Important decisions in OIC regarding Occupied Kashmir video

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button