کالم و مضامین

پاکستانی تعلیم اور پرانا نصاب 

تحریر: مہرین یوسف

Pakistani Famous Urdu columnist Mehreen Yousaf
Pakistani Famous Urdu Columnist Mehreen Yousaf

پاکستانی تعلیم اور پرانا نصاب ہر حکومت کے نعروں میں ایک نعرہ تعلیمی نظام کو بہتر بنانا بھی تھا ۔جب کہ وہ نعرے کی حد تک رہ گیا۔ یہ ٹھیک ہے کہ ہمارا ملک بھی عالمی وباء کرونا وائرس کے دور سے گزرہ ہے مگر اس سے پہلے بھی کوئی جدید پالیسی نہیں بنائی گئی۔

کیونکہ تعلیم ہر ملک کی خصوصی اہمیت ہے بدقسمتی سے پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں اب تک جدید نظام تعلیم قائم نہیں کیا گیا جو بھی حکمران آتا ہے سب کی اپنی سوچ اور ترجیحات ہوتی ہے پاکستان کی نصف عمر مارشل لا میں گزر گئی اور باقی جمہوری حکومت میں کسی نے بھی نظام تعلیم کو جدید کرنے کے لیے کوئی پالیسی نہیں بنائی۔

ایک حد تک یہ بات مانی جا سکتی ہے کہ کرونا وائرس سے ہمارا تعلیمی نظام بہت زیادہ درہم برہم ہوچکا ہے لیکن اس سے پہلے بھی تعلیمی اداروں میں نصاب کا ایک جیسا نہ ہونا  بھی تعلیمی نظام کی بربادی کا باعث ہے۔

ہمارا تعلیمی نظام بہت پرانا اور بوسیدہ ہے جس میں تعلیم دینے کی بجائے صرف پیپروں کی تیاری کروائی جاتی ہے ڈگری تو حاصل ہوجاتی ہے لیکن طالبات کے پلے کچھ نہیں پڑتا ۔دنیا میں روزانہ نت نئے ایجادات ہوتی ہے پر ہمارا نظام وہی 15 سال پرانا ہے۔

یہ ویسے ہی ہے جیسے کوئی کبوتر بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لے۔ پاکستانی عوام کے پاس وسائل نہ ہونے اور ہمارا تعلیمی ڈھانچہ خراب ہونے کے باعث ہمارے بچے فقط نوکر بننے کے لیے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

موجودہ نظام تعلیم پر غور کریں تو ہمیں بخوبی اندازہ ہو جائے گاکہ آج کل کے تمام تعلیمی ادارے ایک دوسرے کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور اس دوڑ میں تعلیمی نظام کا بیٹرہ  غرق کر دیا ہے۔

لکیر کے فقیر بنے ہوئے ہیں۔اور موجودہ تعلیمی نظام  نے طالب علموں کو  رٹا لگانے میں مصروف رکھا ہو ا ہے۔ ہونا تو ایسا چاہیے کہ غور فکر، مشاہدہ،اور تجربہ طالب علم کو اس کا عادی بنایا جائے۔

نئی حکومت پرانے بیوپار

غریب کا بچہ ہمیشہ غربت میں ہی دن گزارتاہے۔  وہ اپنی تعلیم کو ہمیشہ نوکری تک محدود رکھتا ہے اور یہاں پر تعلیم اور ریسرچ ختم ہو جاتی ہے۔

تعلیم محض نوکری کیلئے حاصل نہیں کرنی چاہیے بلکہ تعلیم انسان کی پہچان کراتی ہے حیوان سے انسان بناتی ہے اورخداتعالیٰ نے اسی وجہ سے  اشرف المخلوقات جیسا شرف دیا ہے انٹرمیڈیٹ کے مسٹر چپس جیسے فضول ناول پڑھائے جاتے ہیں۔

جن کا کوئی فائدہ نہیں ہے حکومت کو چاہیے ایسے فضول ناولز کو نکال دیا جائے اور جدید یکساں نصاب لایا جائے جو ملک  دنیا کے بہت سے معاشروں سے پیچھے ہو اسے مزید پیچھے نہ بھیجیں۔

Mehreen Yousaf Famous Pakistani Urdu Columnist | THE TRUTH ABOUT PAKISTAN EDUCATION SYSTEM IN URDU

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button