پاک فوج جیسی کوئی فوج نہیں
بسمہ اللہ کا نقطعہ ہیں کُل ایمان ہیں علیؓ
حسنؓ و حسینؓ کے بابا نبی کی جان ہیں علیؓ
کفر ک کی کیا مجال کہ وہ اسلام کو للکارے
بابِ شہر ِعلم ہیں اورشیرِ یزدان ہیں علی
مولیٰ علی حیدرِ کرار کرم اللہ وجہہ کا بر حق اور ذیشان فرمان ہے کہ ”فوجی اللہ کے سپاہی اور ملک و ملت کے نگہبان ہوتے ہیں جو دین (یعنی نظام) کی حفاظت کے لیے قوت مہیا کرتے ہیں۔
درحقیقت فوجی ہی امن و امان کے حقیقی محافظ ہوتے ہیں اور ان کے ذریعے ہی اندرونی انتظام و انصرام درست رکھا جا سکتا ہے“۔
اگر ہم بات کریں افواج پاکستان کی تو بلا شبہ اقوامِ عالم میں سپاہ اسلام یعنی پاک فوج کے تذکرے و مرتبے تاریخ کے سنہری الفاظ میں لکھے جائیں گے۔ میرا اپنا ہی ایک اور شعر ہے کہ:
ایک مسلم سا کسی کا اُوج نہیں ہے
پاک فوج سی کسی کی فوج نہیں ہے
ہماری فوج کی کامرانیوں اور قربانیوں کے چرچے تو دنیا بھر میں ہیں لیکن صدافسوس کے صاحبان سیاست بار بار اپنی فوج کو سیاسی معاملات میں ملوث کرتے ہیں اور پھر تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان ویسے تو جوشِ خطابت میں کچھ بھی بول جاتے ہیں جو بعد میں انھیں یاد ہی نہیں رہتا کہ میں نے فلاں تقریر میں کہا کیا تھا لیکن فوج کے حوالے سے وہ بات کرتے ہیں تو کبھی کبھی یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ان کے اندر من مندر میں کوئی درد ہے اور ”وچھوڑا“ بھی اس لیے وہ سوچ سمجھ کر کسی منصوبہ بندی کے تحت بول رہے ہیں اور کوئی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
موصوف اپنی ایک تقریر میں فرماتے ہیں کہ شیر جب ایک ہرن پر حملہ آور ہوتا ہے تو دوسرے ہرن بھاگ جاتے ہیں کیونکہ وہ ”نیو ٹرل“ہوتے ہیں۔ عہدِ موجود کے افلاطون فواد چوہدری فرماتے ہیں کہ کئی مہینوں سے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات بہتر نہیں تھے‘ اگر تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج ہم حکومت میں ہوتے۔
موجودہ وزیرِ اعظم کو چیری بلاسم اور بوٹ پولش کہنا کپتان کا تکیہ کلام بن چکا ہے‘ اس طرز کی باتوں سے وہ کیا ثابت کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پہ فوج مخالف مہم‘ یہ سب دیکھ کر ملک دشمن عناصر خوشی سے شادیانے بجا رہے ہیں‘ را کے ایجنٹ کہہ رہے ہیں کہ جو کام ہم لاکھوں ڈالرز لگا کر بھی نہیں کر سکے بھگوان کی برکت سے پاکستانی لیڈرز وہ مفت میں کر رہے ہیں جو قوم کو فوج کے خلاف بیانیہ بنا کر دے رہے ہیں۔
بعض بھارتی تجزیہ کار اور پاکستان دشمن مکار ”اڈیا ں چُک چُک ویکھ“ رہے ہیں کہ پاکستانی سیاستدانوں کے فوج مخالف پر اپیگنڈوں سے فوج اور عوام میں دوریاں پیدا ہو جائیں گی اور ملک ”ٹوٹے ٹوٹے“ ہو جائے گا۔
لیکن یہ ان انڈین بدمعاشوں کی بہت بڑی غلط فہمی ہے کیونکہ پاکستان کے محب وطن عوام کا اپنی پاک بہادر فوج کے ساتھ ”سمندروں ڈوہنگا“ ایک پیار وفا اور تکریم و احترام والا بہت ہی جنونی اور جذباتی رشتہ و تعلق ہے جو چٹان کی مانند مضبوط ہے اور اس کا ٹوٹنا ناممکن بھی ہے۔
صاحبان سیاست کی خدمت میں بصد ادب عرض ہے کہ خدارا فوج کو تنقید کا نشانہ بنانا صد فیصد غلط بات ہے یہ کسی طور پہ بھی بجا نہیں ہے۔
سابق صدر سردار آصف علی زرداری‘ وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور جن کی بیرون ملک تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے محترمہ مریم نواز سمیت متعد د ن لیگی لوگ کو ر کمانڈر پشاور پر تنقید کر رہے ہیں جو بہت ہی نامناسب بات ہے۔ISPRسے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پشاور کور آرمی کی ایک ممتاز فارمیشن ہے‘ پشاور کو ر دو
دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے اس اہم کور کی قیادت ہمیشہ بہترین پروفیشنل کو سونپی گئی ہے‘ کور کمانڈر پشاور کے حوالے سے اہم سینئرسیاستدانوں کے بیانات انتہائی نا مناسب ہیں‘ ایسے بیانات سپاہ اور قیادت کے مورال او ر وقار پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ”فوج ایک لڑی میں پروئی ہے جو اپنے چیف کی طرف دیکھتی ہے۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ فوج میں تقسیم ہو سکتی ہے تو پھر اسے فوج کا پتا نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ عوام پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے‘ انتخابات کا فیصلہ فوج نے نہیں سیاستدانوں نے کرنا ہے‘ ملک کی حفاظت کیلئے مستعد ہیں۔
ڈی جی ISPR میجر جنرل بابر افتخار نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کافی عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں ہمارا کوئی لینا دینا نہیں‘ ہم اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں‘ ایک مرتبہ پھر درخواست ہے کہ فوج کو سیاست سے دور رکھیں“۔
آج ہمارا پاکستان بہت بڑے سیاسی اور معاشی بحران سے گزر رہا ہے صرف اور صرف اقتدار اور مفادات حاصل کرنا ہی مقصد رہ گیا ہے۔
‘ گالم گلوچ اور بد تمیزی معمول بن گیاہے ‘ سیاست کی کوئی اخلاقیات رہیں اور نہ ہی نظریات و احساسات‘ معیشت و معاشرت کا برا حال ہے‘ خدانخواستہ ہم کہیں سری لنکا ہی نہ بن جائیں‘ معاذ اللہ پاک فوج پاک وطن کا منظم اور قابل فخر ادارہ ہے۔
جسے ساری دنیا میں مانا اور جانا جاتا ہے‘ صد افسوس وماتم کہ ہم اپنے سب سے اہم و متحرک ادارے کو متنازعہ بنانے کے درپے ہیں‘ سوچنا یہ ہے کہ ہمارا مستقبل کیا ہو گا؟۔
Pakistan Army Articles in Urdu by Raja Shahid Rasheed | Pakistan Day (ISPR Official Song)