کالم و مضامین

صحت کی نعمت بستر مرگ پر پڑے بے بس مریض ہی جانتے ہیں

Qazi Muhammad Shoaib Column
Qazi M Shoaib Columns

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک بار اللہ تعالیٰ سے پوچھا”یا باری تعالیٰ انسان آپ کی نعمتوں میں سے کوئی ایک نعمت مانگے تو کیا مانگے؟“ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”صحت“۔میں نے یہ واقعہ پڑھا تو میں دھنگ ہو کر رہ گیا‘صحت اللہ تعالیٰ کا حقیقتاً بہت بڑا تحفہ ہے اور قدرت نے جتنی محبت اور منصوبہ بندی انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے کی اتنی شاید پوری کائنات بنانے کے لیے نہیں کی۔

ہمارے جسم کے اندر ایسے ایسے نظام موجود ہیں کہ ہم جب ان پر غور کرتے ہیں تو عقل حیران رہ جاتی ہے۔ہم میں سے ہر شخص ساڑھے چار ہزار بیماریاں ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے۔

یہ بیماریاں ہر وقت سرگرم عمل رہتی ہیں‘ مگر ہماری قوت مدافعت‘ ہمارے جسم کے نظام ان کی ہلاکت آفرینیوں کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں‘مثلاً ہمارا منہ روزانہ ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو ہمارےدل کو کمزور کر دیتے ہیں مگر ہم جب تیز چلتے ہیں‘ جاگنگ کرتے ہیں یا واک کرتے ہیں تو ہمارا منہ کھل جاتا ہے‘ ہم تیز تیز سانس لیتے ہیں‘ یہ تیز تیز سانسیں ان جراثیم کو مار دیتی ہیں اور یوں ہمارا دل ان جراثیموں سے بچ جاتا ہے۔

مثلاً دنیا کا پہلا بائی پاس مئی 1960ءمیں ہوا مگر قدرت نے اس بائی پاس میں استعمال ہونے والی نالی لاکھوں‘ کروڑوں سال قبل ہماری پنڈلی میں رکھ دی‘ یہ نالی نہ ہوتی تو شاید دل کا بائی پاس ممکن نہ ہوتا‘مثلاً گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن 17 جون 1950ءمیں شروع ہوئی مگر قدرت نے کروڑوں سال قبل ہمارے دو گردوں کے درمیان ایسی جگہ رکھ دی جہاں تیسرا گردہ فٹ ہو جاتا ہے۔

ہماری پسلیوں میں چند انتہائی چھوٹی چھوٹی ہڈیاں ہیں۔یہ ہڈیاں ہمیشہ فالتو سمجھی جاتی تھیں مگر آج پتہ چلا دنیا میں چند ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں جن کے نرخرے جڑےہوتے ہیں۔

یہ بچے اس عارضے کی وجہ سے نہ اپنی گردن سیدھی کر سکتے ہیں‘ نہ نگل سکتے ہیں اور نہ ہی عام بچوں کی طرح بول سکتے ہیں۔

سرجنوں نے جب ان بچوں کے نرخروں اور پسلی کی فالتو ہڈیوں کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا پسلی کی یہ فالتو ہڈیاں اور نرخرے کی ہڈی ایک جیسی ہیں چنانچہ سرجنوں نے پسلی کی چھوٹی ہڈیاں کاٹ کر حلق میں فٹ کر دیں اور یوں یہ معذور بچے نارمل زندگی گزارنے لگے‘ مثلاً ہمارا جگرجسم کا واحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے‘ ہماری انگلی کٹ جائے‘ بازو الگ ہو جائے یا جسم کا کوئی دوسرا حصہ کٹ جائے تو یہ دوبارہ نہیں اگتا جب کہ جگر واحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد دوبارہ اگ جاتا ہے‘ سائنس دان حیران تھے قدرت نے جگر میں یہ اہلیت کیوں رکھی؟ آج پتہ چلا جگر عضو رئیس ہے‘۔

اس کے بغیر زندگی ممکن نہیں اور اس کی اس اہلیت کی وجہ سے یہ ٹرانسپلانٹ ہو سکتا ہے‘ آپ دوسروں کو جگر ڈونیٹ کر سکتے ہیں‘ یہ قدرت کے چند ایسے معجزے ہیں جو انسان کی عقل کو حیران کر دیتے ہیں۔جب کہ ہمارے بدن میں ایسے ہزاروں معجزے چھپے پڑے ہیں اور یہ معجزے ہمیں صحت مند رکھتے ہیں۔

ہم روزانہ سوتے ہیں‘ ہماری نیند موت کا ٹریلر ہوتی ہے‘ انسان کی اونگھ‘ نیند‘ گہری نیند‘ بے ہوشی اور موت پانچوں ایک ہی سلسلے کے مختلف مراحل ہیں‘ ہم جب گہری نیند میں جاتے ہیں تو ہم اور موت کے درمیان صرف بے ہوشی کا ایک مرحلہ رہ جاتا ہے‘ ہم روز صبح موت کی دہلیز سے واپس آتے ہیں مگر ہمیں احساس تک نہیں ہوتا‘۔

صحت دنیا کی ان چند نعمتوں میں شمار ہوتی ہے یہ جب تک قائم رہتی ہے ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑتی ہے‘ ہمیں فوراً احساس ہوتا ہے یہ ہماری دیگر تمام نعمتوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھی‘ ہم اگر کسی دن میز پر بیٹھ جائیں اور سر کے بالوں سے لے کر پاں کی انگلیوں تک صحت کاتخمینہ لگائیں تو ہمیں معلوم ہو گا ہم میں سے ہر شخص ارب پتی ہے‘ ہماری پلکوں میں چند مسل ہوتے ہیں۔یہ مسل ہماری پلکوں کو اٹھاتے اور گراتے ہیں‘ اگر یہ مسل جواب دے جائیں تو انسان پلکیں نہیں کھول سکتا‘ دنیا میں اس مرض کا کوئی علاج نہیں‘ دنیا کے 50 امیر ترین لوگ اس وقت اس مرض میں مبتلا ہیں اور یہ صرف اپنی پلک اٹھانے کے لیے دنیا بھر کے سرجنوں اور ڈاکٹروں کو کروڑوں ڈالر دینے کے لیے تیار ر ہیں‘۔

ہمارے کانوں میں کبوتر کے آنسوکے برابر مائع ہوتا ہے‘ یہ پارے کی قسم کا ایک لیکوڈ ہے‘ ہم اس مائع کی وجہ سے سیدھا چلتے ہیں‘ یہ اگر ضائع ہو جائے تو ہم سمت کا تعین نہیں کر پاتے‘ ہم چلتے ہوئے چیزوں سے الجھنا اور ٹکرانا شروع کر دیتے ہیں‘ لوگ صحت مند گردے کے لیے تیس چالیس لاکھ روپے دینے کے لیے تیار ہیں‘ آنکھوں کاقرنیا لاکھوں روپے میں بکتا ہے‘ دل کی قیمت لاکھوں کروڑوں میں چلی جاتی ہے‘آپ کی ایڑی میں درد ہو تو آپ اس درد سے چھٹکارے کے لیے لاکھوں روپے دینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں‘ دنیا کے لاکھوں امیر لوگ کمر درد کا شکار ہیں۔

گردن کے مہروں کی خرابی انسان کی زندگی کو اجیرن کر دیتی ہے‘ انگلیوں کے جوڑوں میں نمی جمع ہو جائے تو انسان موت کی دعائیں مانگنے لگتا ہے‘۔قبض اور بواسیر نے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی مت مار دی ہے‘ دانت اور داڑھ کا درد راتوں کو بے چین بنا دیتا ہے‘ آدھے سر کا درد ہزاروں لوگوں کو پاگل بنا رہا ہے‘ شوگر‘ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی ادویات بنانے والی کمپنیاں ہر سال اربوں ڈالر کماتی ہیں اور آپ اگر خدانخواستہ کسی جلدی مرض کا شکار ہو گئے ہیں تو آپ جیب میں لاکھوں روپے ڈال کر پھریں گے مگرآپ کو شفا نہیں ملے گی۔

منہ کی بدبو بظاہر معمولی مسئلہ ہے مگر لاکھوں لوگ ہر سال اس پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں‘ ہمارا معدہ بعض اوقات کوئی خاص تیزاب پیدا نہیں کرتا اور ہم نعمتوں سے بھری اس دنیا میں بے نعمت ہو کر رہ جاتے ہیں۔ہماری صحت اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہے مگر ہم لوگ روز اس نعمت کی بے حرمتی کرتے ہیں‘ ہم اس عظیم مہربانی پراللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرتے‘ ہم اگر روز اپنے بستر سے اٹھتے ہیں‘ ہم جو چاہتے ہیں ہم وہ کھا لیتے ہیں اور یہ کھایا ہوا ہضم ہو جاتا ہے‘ ہم سیدھا چل سکتے ہیں‘ دوڑ لگا سکتے ہیں‘ جھک سکتے ہیں اور ہمارا دل‘ دماغ‘ جگر اور گردے ٹھیک کام کر رہے ہیں‘ ہم آنکھوں سے دیکھ‘ کانوں سے سن‘ ہاتھوں سے چھو‘ ناک سے سونگھ اور منہ سے چکھ سکتے ہیں۔

تو پھر ہم سب اللہ تعالیٰ کے فضل‘ اس کے کرم کے قرض دار ہیں اور ہمیں اس عظیم مہربانی پر اپنے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ صحت وہ نعمت ہے جو اگر چھن جائے تو ہم پوری دنیا کے خزانے خرچ کر کے بھی یہ نعمت واپس نہیں لے سکتے‘۔ہم اپنی ریڑھ کی ہڈی سیدھی نہیں کر سکتے۔ یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے۔ اسی لئیے ربِ کریم قرآن میں کہتے ہیں۔ اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلا گے۔

صحت ہزار نعمت ہے ۔ اس با ت کا اندازہ مختلف بیماریوں میں مبتلا بیمار افراد اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔ صحت ایسی نعمت ہے جس کا طلبگار معاشرے کے غریب اور مراعات یافتہ دونوں ہی طبقے ہیں۔

لیکن مراعات یافتہ افراد کو پاکستان میں صحت عامہ کی بہتر سہولیات میسر ہیں جبکہ غریب مزدور اور درمیانہ طبقے کے افراد ا ا کثر اوقات علاج معالجہ میں تاخیر کی وجہ بسترمرگ پر پڑے صحتیابی کے منتظر ہیں۔

میرے ایک قریبی دوست کو دل کا دورہ پڑا ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ سٹریپٹوکنیز انجکشن 9000 روپے میں ملے گا جس کی اصل قیمت 700 سے 900 روپے ہے۔ جبکہ MRP 9000 روپے آپ ادا کریں گیں۔

اگر ٹائیفائیڈ ہو گیا۔تو ڈاکٹر نے لکھا کل 14 مونو سیف لیں ، تھوک قیمت 25 روپے ہے، ہسپتال کا کیمسٹ 53 روپے دیتا ہے۔

آپ کیا کرتے ہیں۔ گردے کی خرابی ، ڈائلیسسز تین دن میں ایک بار کیا جاتا ہے اور اس کا انجکشن 1800 MRP روپے ہے۔ پورے پاکستان میںتلاش کر رہا ہوں لیکن کہیں نہیں مل رہا کیوں، کمپنی کا سامان ڈاکٹروں کو، انجکشن کی بنیادی قیمت 500 روپے ہے۔

لیکن اس کے ہسپتال میں ڈاکٹر کی MRP 1800روپے مقرر ہے۔ انفیکشن ہو گیا ہے ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کردہ اینٹی بائیوٹک 540 روپے ، اسی دوسری کمپنی سے 150 روپے اور عام 45 روپے میں دستیا ب ہے ۔ لیکن کیمسٹ انکار کرتا ہے کہ ہم کوئی عام نہیں دیتے ، صرف ڈاکٹر کا نسخہ، یعنی 540روپے ادا کریںگیں۔ مارکیٹ میں الٹراساﺅنڈ ٹیسٹ کی قیمت 100 روپے ہے۔

750 روپے ٹرسٹ فارمیسی جس میں ڈاکٹر کی کمیشن300روپے ہے۔ اس طرح ایم آر آئی ٹیسٹ پر ڈاکٹر کا کمیشن 2000 روپے سے 3000 تک ہے۔ ادویات ساز کمپنیوں کی لابی اتنی مضبوط ہے کہ وہ براہ راست پورے ملک کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹرز اور دوا ساز کمپنیاں حکومت کو بلیک میل کرتے ہیں۔

عمران خان کے دور اقتدار میں پاکستان کے تمام شہریوں کی سٹیٹ لائف انشورنس کے تعاون سے ہیلتھ انشورنس فراہم کرتے ہوئے کو مختص پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج معالجہ کے لئے صحت کارڈ کا اجراءکیا گیا ۔ جو ایک انقلابی قدم تھا۔

مگر خیبر پختون خواہ ، پنجاب سمیت ملک کے دیگر ہسپتالوں میں مریضوں کونظراندازکرنے اور ڈاکٹروں کی جانب سے روایتی ازیت ناک حربے استعمال کرنے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں جس پر فوری نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت نے مذکورہ ہسپتالوں کا صحت سہولت کارڈ معطل بھی کیاہے۔ اس کے بعدکچھ بہتری کی امیدپید ا ہوئی ہے۔

پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں ڈاکٹر عبدلقدیر خان کی گراں قدر خدمات

گزشتہ دنوں ملک کے ایک مشہور دواساز ادارے کے سربراہ نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کو لکھے خط میں بتایا کہ پیناڈول گولیاں سمیت دیگر انتہائی ضروری ادویات کے لیے خام مال کی درآمدی اخراجات اور ٹیکسوں میںحالیہ اضافے سے دوا ساز کمپنیوں نے ادویات بنانا چھوڑ دیا ہے۔

جس کے نتیجے میں ملک میں ان ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے میڈیا کوایک وضاحتی بیان جاری کرنے کے علاوہ آج تک کوئی مثبت اقدامات نہیں اٹھائے۔ موجودہ حکومت کی جانب سے مبینہ تاخیر سے پاکستان میں زندگی بچانے والی ادویات کا شدید بحران پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق ہمسایہ ممالک بھارت، ایران سے بعض ادویات سمگل کر کے مقامی مارکیٹ میں پہنچائی جارہی ہیں۔ تعلیم اور صحت پاکستان کے تمام شہریوںکا آئینی حق ہے ۔ جس کے تحفظ کے لیے حکومت کو فوری طورپر ٹھوس پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

Qazi M Shoaib Columns | Article About Blessings of Health | 2 Blessings – Health & free Time l دو نعمتیں صحت اور فرصت l Ustazah Iffat Maqbool l NurulQuran l

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button