تین سالہ حساب‘ آبرو فاطمہ کا مریم کو دبنگ جواب
وہ بولتی ہے وہ ہنستی ہے تو کوئل کو کتی ہے چڑیا چہکتی ہیں اور جب باتیں کرتی ہے نعتیں پڑھتی ہے تو کلیاں کھِلتی ہیں پھول مہکتے ہیں، میری چار سالہ معصوم پھول بچی آبرو فاطمہ ایک بارہ سالہ بچے جتنی سمجھدار ہے عقلمند و ذہین ہے اور وفادار‘ فرمانبردارا ور دیانتدار بھی‘ سکول جاتی ہے پہلی جماعت میں پڑھتی ہے‘ ہمیشہ صد فی صد پورے نمبرز لیتی ہے۔
اس لیے ٹیچرز کی بھی لاڈلی ہے‘ سب کی پیاری ہے اور راج دلاری ہے۔ آبرو فاطمہ باتیں بچوں جیسی نہیں بلکہ بڑوں کی طرح کرتی ہے‘ جب وہ میرے سینے کے ساتھ کسی مقناطیس کی مانند چمٹ کر سوتی ہے توآبرو فاطمہ جیسے سوھنے نام اور میدان کربلا میں بنتِ محمد بتول بی بی فاطمہ کے نورالعین‘ ہر مسلم کی آنکھوں کے چین امام عالی مقام حضرت سخی حسینؑ ابن حیدرکرار کی چار سالہ بچی معصومہ سیدہ سکینہ ؑ کی محبت و نسبت کے ساتھ میں ”کرب و بلا“ پہنچ جاتا ہوں۔
الغرض گزشتہ دنوں آبرو فاطمہ نے سب کو حیران کر دیا‘ محترمہ مریم نواز وطن واپسی پہ لاہور میں اپنے استقبال کے لیے آنے والوں متوالوں اور پٹواریوں سے خطاب فرما رہی تھیں کہ ”اللہ پر اور اسحاق ڈار پر یقین رکھو بہت جلد معیشت بہتر ہو جائے گی“ ہم سب اپنے گھر میں کھانے کی میز پر بیٹھے ٹی وی پر یہ تقریر سن رہے تھے ‘محترمہ مریم نواز نے کہا کہ اسحق ڈار کے فیصلوں سے ہی اقتصادیات مضبوط ہو گی۔
اور ملک آگے بڑھے گا‘ ادھر سے آبرو فاطمہ شدید ناراضگی کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے بولی کہ خاموش ہو جائیں‘ ہمیں کھانا کھانے دیں میڈم صبح شام ٹی وی پر جھوٹی تقریریں کرتے رہتے ہیں اب چب بھی کر جائیں اور ہم سب دانتوں میں دابے انگلیاں سوچتے اور دیکھتے رہ گئے کہ اس عمل اور ردِ عمل کو کیا نام دیں۔ محترمہ مریم نواز نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”آٹھ ماہ کا حساب تو بعد میں ہو گا عمران خان تم تین سال کا حساب دو“ اس سے قبل میڈم مریم جی کو میری آبرو فاطمہ جو حساب کتاب اور جواب دے چکی تھی اُسے مختصر کریں تو یہ الفاظ بنتے ہیں۔
کہ ”چل جھوٹی“ محترمہ مریم نواز کو چاہیے کہ وہ عمران خان سے ضرور تین سال کا حساب مانگیں اور اس سے قبل وہ قائد ن لیگ اور معروف بحری قزاق نواز شریف سے تیس سال کا حساب لیں اور پھر بعد میں عمران خان سے تین سال اور ”شوباز“ سے دس ماہ کا حساب بھی مانگیں۔
محترمہ مریم نواز نے اپنے اس مختصر خطاب میں یہ شکوہ بھی کیا کہ ”تین گھنٹے کی سرجری ہوئی میں بال بال بچی ہوں انھوں نے مجھے پاسپورٹ نہیں دیا اور یہ سرجری پاکستان میں نہیں ہو سکتی تھی “۔ محترمہ مریم نواز کے بابا نواز شریف 17بھی ایسی امراض میں مبتلا ہیں جس کا علاج پاکستان میں نہیں ہو سکتا ۔ صد افسوس و ماتم کہ پینتیس سال ملک پہ مسلط رہنے والے منی لانڈر اور تین بار PM رہنے والے میاں مفرور نے میرے پاکستان میں کوئی ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں بنایا۔
جس میں اُن کا اپنا علاج ہوتا اور اُن کی بیٹی کی تین گھنٹے کی سرجری بھی ہوتی۔محترم قارئین اب آپ ایک لطیفہ بھی سنیں کہ میں شریفوں کیلئے منی لانڈرنگ کرتا رہا‘ عدالت میں لکھ کر یہ اقرار کرنے والے اسحق ڈار صادق و امین قرار پانے والے عمران خان کو چیلنج کر رہے ہیں کہ آﺅ میرے ساتھ معیشت پر مناظرہ کر لو ‘ موصوف کل برطانیہ میں چھپتے اور بھاگتے پھر رہے تھے لوگوں کو دیکھ کر ‘ ٹی وی سکرینوں پر یہ مناظر پوری دنیا نے دیکھے جب اسحق ڈار ایک برطانوی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
اور جب صحافی نے سخت اورسچ سوالات پوچھے تو رنگ پیلا پڑ گیا اور زبان بند ہو گئی جو آج ایک مقبول ترین عوامی لیڈر کو مناظرے کا چیلنج دے رہے ہیں‘ خواجہ آصف کے الفاظ میں: کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے جیو ٹی وی کے ایک پروگرام میں بالکل واضح الفاظ میں یہ بتا دیا کہ اسحق ڈار کیسے ماہرِ اقتصادیات ہیں‘ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ”اسحق ڈار ایک اکاﺅنٹنٹ ہے جبکہ مفتاح اسمعیل اکانومسٹ“ اسحق ڈار جو آج ٹی وی پر بھاشن دیتے ہیں۔
ان اعداد و شمار اور اس ریاضی اور الجبرے سے عوام کی بھوک نہیں مٹتی‘ سردیوں میں بھی بجلی ملتی ہے نہ گیس‘ ان سوالات کے جوابات اسحق ڈار دیں کہ عمران کے دور میں ڈالر‘ پٹرول ‘ بجلی‘ گیس‘ آٹا‘ گھی‘ چینی اور دال سبزیوں سمیت باقی سب چیزوں کے بھاﺅ کیا تھے۔
اور آج کیا ہیں۔ اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق اسحق ڈالر نے اپنی ویڈیو تقریر میں بار بار عمران خان کو جھوٹا کہا‘ اس ضمن میں میرا تازہ کلام حاضرِ خدمت ہے آپ ملاحظہ فرمائیے۔
قول و فعل کا کچا کون ہے
پتا ہے سب کو بچہ کون ہے
جھوٹ سیاست میرے دیس میں
کون شریف ہے سچا کون ہے
مولانا فضل الرحمن ‘ چوہدری شجاعت اور خصوصاً سردار آصف علی زرداری جس طریقے سے اپنے اپنے پتے پھینک رہے ہیں اس کی ان ”شریفوں“ کو سمجھ ہی نہیں آ رہی‘ اُن کے پاس کچھ نہیں بچے گا بس ”چھنکلا“یعنی چھنچھنا ہی رہ جائے گا ‘ ایک ہی ڈفلی ایک ہی راگ کے مصداق سب بجاتے رہنا اور گاتے رہنا کہ
میاں صاحب آ رہے ہیں
میاں صاحب جا رہے ہیں
حکومت وقت اور بالخصوص مریم نواز اور اسحق ڈار کی خدمت میں بصد تکریم و احترام عرض ہے کہ ایک عام انسان دو وقت کی روٹی کو ترستا ہے اور کمر توڑ مہنگائی کو روتا ہے‘ قوم ”ٹوٹے ٹوٹے‘ ‘ ہو رہی ہے اور ملک ICU میں ہے۔
یہ مہنگائی، غربت ‘ بھوک اور بے روزگاری اور اب آپ تجربہ کاروں نے اس بار پٹرول بم اس طرح گرایا بلکہ خودکش دھماکہ کر دیا کہ ایک دن میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا یہ ظلم کی انتہا ہے‘ قیامت صغریٰ ہے یا قیامت کی نشانیاں ۔
؟ ان مشکل ترین حالات میں بھی اگر آپ نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو چڑیا کھیت چُگ جائیں گی اور آپ سب روتے ہاتھ ملتے رہ جائیں گے کہ:
جو تھے شناور بحر کی تہہ سے سارے موتی چُن کر لے گئے
ہم کنارے سوچتے رہ گئے کہ پانی کتنا گہرا ہے
عوام مہنگائی کی آگ میں جلنے لگے