کالم و مضامین

یہ انقلاب نہیں رُکے گا!

urdu columnist shahid nadeem ahmed
urdu columnist shahid nadeem ahmed

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سیاسی سوچ اور حکمتِ عملی سے بہت سے لوگوں کو اختلاف ہو سکتا ہے، لیکن اس بات سے کسی کو اختلاف نہیں ہے کہ عمران خان نے اپنے بیا نئے سے عوام کی ایک بہت بڑی اکثریت کی حمایت حاصل کر لی ہے۔

یہ عمران خان کے سیاسی مخا لفین کےلئے ایک بڑامسئلہ ہے کہ اس عوامی دباﺅ سے کیسے نمٹا جائے ، حکومتی اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کی قیادت جتنا مرضی الزامات لگاتی رہیں کہ عمران خان قومی سیاسی دھارے کی مخالفت میںسیاست کرتے ہیں،انہیں غیر جمہوری قوتوں کی حمایت حاصل رہی ہے۔

ان کی حکومت کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی ہے ، انہوں نے ملکی معیشت تباہ کر دی،ان کابیرونی سازش کا بیانیہ جھوٹا ہے اور یہ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں ، لیکن اس کے باوجووپا کستانی عوام عمران خان کی ہی سن رہے ہیں اور ان کے مخالفین کی باتوں کو کسی قسم کی کوئی پذیرائی نہیں مل رہی ہے ۔

یہ حقیقت ہے کہ تحریک انصاف کے دور اقتدارمیں اپنے ہی لوگ اعتراف کرتے نظر آتے تھے کہ عوام کا سامنا نہیں کر پائیں گے، یہ بھی کہا جاتا تھا کہ شاید تحریک انصاف کی سیاست ہی ختم ہو جائے گی۔

لیکن وقت نے دیکھا یا ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہواہے ،بلکہ تحریک انصاف حکومت کے خاتمے کے بعد عمران خان زیادہ مقبول لیڈربن کر اُبھرے ہیں،کیو نکہ عوام سمجھتے ہیں کہ انکے ساتھ بہت ذیادتی ہوئی ہے۔

اس لیے عمران خان نے اب تک جتنے بھی جلسے اور احتجاج کئے ، ان میں لوگوں کی انتہائی متاثرکن تعداد نے شرکت کی ہے ،وہ روزانہ کی بنیاد پر جتنے جلسے ،اجلاسوں اور تقاریبات میں شرکت کر رہے ہیں ، یہ بھی پاکستانی سیاست کا ایک بڑاریکارڈ ہے۔

اس کے باوجود پارٹی ورکرز تھکن کا شکار ہورہے ہیں نہ عوام کے ریسپانس میں کوئی کمی آرہی ہے، عمران خان نے غلامی سے نجات اور آزادخارجہ پا لسی کا بیا نیہ عوام کو دیے کر ایک ایسا سیاسی ماحول بنا دیا ہے کہ جس کے بہت ہی دیر پا اثرات مرتب ہونے کے امکانات دیکھائی دیئے رہے ہیں۔

اس تاثرسے مو جودہ حکومت جتنا مرضی انکار کرے ،لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ عمران خان کی سیاسی تحریک کے بہت دیرپا گہرے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

اگرچہ اس تحریک کا تاریخ میں رخ متعین ہونا ابھی باقی ہے،تاہم اس تحریک کی سب سے اہم خصوصیت ہے کہ اس تحریک کی بدولت عوام کا ہجوم ایک قوم بنے لگا ہے۔

اس سے نسلی، لسانی ، گروہی اور فرقہ ورانہ سیاست اور تقسیم بڑی حد تک کم ہو رہی ہے، عمران خان کے جلسوں اور ریلیوں میں تمام زبانیں بولنے والے اور تمام مسالک کے لوگ جھوک در جھوک آرہے ہیں۔

عمران خان نے پاکستانی قوم کے تمام عناصرکو جہاں یکجا کر دیاہے ،وہیں ایک ایسی اشرافیہ کی کلاس بھی سڑکوں پر نکال لائے ہیں کہ جس نے کبھی سیاست میں حصہ ہی نہیں لیا تھا۔

عمران خان اپنی آزادی کی تحریک میں ہر طبقہ فکر کو شامل کرنے میں کامیاب رہے ہیں،لیکن خود دوسری سیاسی قوتوں کے ساتھ اداروں سے بھی بظاہر ٹکراو کا راستہ اختیارکررکھاہے۔

یہ اُن کی سیاست کے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ ضروری بھی نہیںہے کہ ایسا ہی ہو جائے ،کیونکہ اس وقت جو نظر آرہا ہے ،اس کے پیچھے حالات قدرے مختلف ہیں،سکرپٹ میں تبدیلی کے ساتھ سیاسی ہواﺅں کا رخ بھی بدلنے لگا ہے ،دوریاں اب نزدیکیوں میںتبدیل ہو رہی ہیں۔

اس میں شک نہیں کہ سیاست میںبدلتے وقت کے ساتھ حالات بھی تبدیل ہوجاتے ہیں ، لیکن اس وقت عوامی دباﺅ میں سیاسی وغیر سیاسی حلقے کوئی مہم جوئی کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔

ان کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ جمہوری عمل کو آگے بڑھانے کے لئے فوری الیکشن کی تایخ کا اعلان کیا جائے کیونکہ اتحادی حکومت شدید سیاسی و معاشی بحران میں پھنس چکی ہے۔

اور ان بحرانوں سے نکلنا حکومت کی بس کی بات نظر نہیں آرہی ہے ،اس حکومت کو لانے والوں کے ساتھ عوام بھی پچھتانے لگے ہیںکہ آزمائے کو دوبارہ آزمانے کی ایک بار پھر غلطی ہو گئی ہے۔

اس لیے مقتدرہ کے ساتھ عوام بھی اپنی غلطی کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں ، ایک طرف عوام بھر پور انداز میں عمران خان کی حمایت کا اعیادہ کررہے ہیں تو دوسری جانب پس پردہ مزاکرات بھی جاری ہیں،اب دیکھانا ہے کہ یہ بیل کس منڈھیر چڑھتی ہے۔

اس میں کوئی دورائے نہیں کہ سیاست میں مداخلت ہوتی رہی ہے اوراس باربھی ہوئی ہے ،تاہم فرق صرف اتنا ہے کہ مداخلت کے نام پر کہیں نہ کہیں سے سازش ہو ئی ہے۔

یہ سازش اندرونی اوربیرونی طور پرہوئی اورسابق وزیراعظم عمران خان کو ا±ن کی آئینی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی ہٹا دیا گیاہے ۔

پاکستانی عوام مداخلت اور سازش کا فرق بخوبی جانتے ہوئے ہی عمران خان کے بیانیے کومقبولیت دیئے رہے ہیں،اس بات کا عوام اظہار کرے یا نہ کرے،مگر اندر سے بدعنوانی اور غلامی کے سخت خلاف ہے اور نئی نسل تو بالکل ہی دیانت داری ، انصاف اور آزادی پر کوئی سمجھوتہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔

ذہنی بیمار سیاستدان

سیاسی مخالفین عمران خان کے کسی بیانیے کو مانے نہ مانیں، لیکن بدعنوانی کا خاتمہ اور حقیقی آزادی کا بیانیہ ، آج کی نئی نسل کا نعرہ بن چکا ہے۔

اگر کوئی سمجھتا ہے کہ عمران خان سیاسی ڈرامہ کر رہے ہیں تو اس کے نعروںکے اثرات ذائل کرنے کیلئے آگے آئے،حکومتی اتحاد کی تمام تر کاﺅشیں پہلے ہی ناکام ثابت ہوچکی ہیں اور کسی دوسرے میں اتنی ہمت وجرات ہی نہیںکہ غلامی سے آزادی کی تحریک کا مقابلہ کرسکے۔

یہ موجودہ وقت کا سچ ہے کہ عمران خان ایک قومی سیاسی تحریک کی قیادت کر رہے ہیںاور پا کستانی عوام بحیثیت قوم ان کا ساتھ دیے ر ہے ہیں، یہ انقلاب نہیں رکے گا ،اس عوامی انقلاب کو روکنا اب کسی کے بھی بس کی بات نہیںرہی ہے۔

urdu columnist shahid nadeem ahmed | Faiz Ahmed Faiz is a pledge personality by Shahid Nadeem

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button