باکسنگ کی دنیا میں پاکستان کا ایک روشن ستارہ شاہ زیب رند
رند قبیلے میں جنم لینے والا یہ نوجوان اندرون و بیر ون ملک کئی اعزازات اپنے نام کرچکا ہے
تحریر :سارہ میر
کھیل صحت مندانہ سرگرمیوں کا ایک لازمی جزو ہے کسی بھی معاشرے ، قوم وملک کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں مختلف حوالوں سے اگر بات کی جائے تو کھیل ہی وہ بہترین ذریعہ ہیں جو افراد کو صحت مند جسم ، صحت مند دماغ پروآن چڑھانے میں ایک شاندار کردار ادا کرتا ہے۔
صحت مندانہ سرگرمیوں کے ذریعہ معاشرے میں تعمیری سوچ کو فروغ دینے کے لیے ہرکھیل کی اپنی اہمیت ہوتی ہے اورہر کھیل کے کھلاڑی اپنی کھیل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں بہت سے گیمز کھیلے جاتے ہیں لیکن باقی ملکوں میں جو اہمیت کھیلوں کو حاصل ہے۔
وہ ہمارے یہاں دیکھنے کونہیں ملتی اور جو تھوڑی بہت اہمیت دی جاتی ہے وہ بھی کسی سرکاری سرپرستی کے بغیر ہے اورکھیل کی شوقین اپنے اپنے کھیل کو اُجا گر کرنے کی خود کوشش کرتے ہیںجس طرح کرکٹ پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں شوق سے دیکھا اور کھیلا جاتا ہے۔
اور اسے اہمیت دی جاتی ہے تو حکومت کو چا ہئے کہ باقی کھیلو کی طرف بھی دیہان دے ،پاکستان میں ناصرف کرکٹ اور ہاکی کے کھلاڑی سامنے آرہے ہیں بلکہ باکسنگ میں بھی ایسے پلیئر ہیں جنہوں نے نا صرف صوبائی بلکہ نیشنل اور انٹرنیشنل میچز جیت کر اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے۔
جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں دنیاءباکسنگ میں اپنا لوہا منوا نے اور پاکستان کے مایا ناز باکسر شاہ زیب رند کی جس نے ناصرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کھیل کر اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے۔
ملک میں باکسنگ کی عدم تو جہی کے باوجود شاہ زیب رند نے ہمت نہیں ہاری اور وہ مسلسل محنت کرتے رہے اور اپنی محنت کی بدولت آج اُن کا شمار دنیا کے بڑے بڑے باکسرز میں ہوتا ہے اُنہوں نے بین الاقوامی سطح پر مقابلوں میں کامیابیاں حاصل کرکے اپنا لوہا منوایا ہے۔
اورسبز ہلالی پر چم کو فضا میں بلند کرکے صوبے کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ جیت ایک ایساجذبہ ہے جس کے بعد خوشی کے وہ لمحات کچھ الگ ہی ہوتے ہیں۔
قارئین ۔ پاکستان میں اچھے باکسرز کی کمی نہیں ہے صرف انہیں پروموٹ کرنے اور درست سمت میں تربیت دینے کی ضرورت ہے شاہ زیب رند کوبچپن ہی سے ووشو اور باکسنگ کھیلنے کا شوق تھا۔
ان کا تعلق رند قبیلے سے ہے جو صدیوں سے بلوچستان کی سرزمین کے باسی ہیںشاہ زیب رند 9 مئی 1997 ءکو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی رند فیملی میں آنکھ کھولی وہ چار بھائی ہیں۔
اور شاہ زیب تیسرے نمبر پر ہے۔شاہ زیب رند کے دو بڑے بھائی بالاچ مسعود رند اور عبدلباسط رند شوبز انڈسٹری میں قدم رکھ چکے ہیں۔
جب کہ اُنہوں نے باکسنگ کی دنیا میں اپنی پہچان بنا ئی ہے جس طرح شاہ زیب رند کو بچپن سے ہی باکسنگ کا شوق تھا اسی طرح انھیں پڑھنے میں بھی کافی حد تک شوق رہاہے۔
اُنہوں نے یو نیورسل کالج کوئٹہ سے FSC جبکہ بیچلر اف سائنس کی تعلیم بلوچستان یونیورسٹی سے انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اور مینجمنٹ سائنس میں کیا۔
اگرچہ دنیا بھر میں باکسنگ کا کھیل بہت شوق سے دیکھا جاتا ہے تو وہیں پاکستان میں بھی اس کھیل کو بہت شوق سے دیکھا جاتا ہے باکسنگ کے کھیل میں ابھرتا ستارہ شاہ زیب رند بھی اسی کھیل سے وابستہ ہے اور ملک و صوبے کو اُن سے کافی اُمیدیں ہیں۔
باکسر شاہ زیب رند کو منیجر لایورا ابرل اور کوچ عاصم زیدی نے بے حد سپورٹ کیا۔شاہ زیب نے 2014 میں آٹو الیکٹرک کا ڈپلوما ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر کو ئٹہ سے حاصل کیااور ساتھ ہی انٹرنیشنل ٹریننگ حاصل کرنا شروع کی۔
اُنہوں نے پی ایس بی کورس ٹریننگ 2008ءپی ایس بی کورس ٹریننگ 2009 ء،ساتھ ایشین گیمز 2016 انڈیا ٹریننگ کیمپ حیلڈ ایٹ قزافی سٹیڈیم اسلام آباد فار سکس منتھ تیسرا اسلامک سولڈرتی گیمز باکو ” آذربائیجان 2017ٹریننگ کیمپ ایٹ قزافی اسٹیڈیم اسلام آباد ایک مہینے کے لئے ایشین گیمز 2018 انڈو نیشیا کے لئے 3ماہ ٹریننگ سینٹر کوچنگ لاہور سے حاصل کی ،ساتھ ایشین 2019 نیپال اور 2022 ہنگ زہاو چائنا کے لئے ٹریننگ کیمپ کوچنگ سینٹر لاہور میں لگا مہینے کے لئے آل پاکستان نیشنل چیمپئن شپ میں شاہ زیب رند نے 9 گولڈ میڈل اور ایک سلور میڈل حاصل کیا۔
2012ءلاہور میں ہونے والے 32 نیشنل گیمز میں شاہ زیب رند نے سلور میڈل جیتا آٹھویں ال پاکستان شولن وو شو چیمپئن 2013ءمیں شاہ زیب رندنے گولڈ میڈل حاصل کیا۔
نویں آل پاکستان وو شو چیمپئن شپ جھنگ 2015ءمیں شاہ زیب رند نے گولڈ میڈل اپنے نام کیا آل پاکستان انٹر یونیورسٹی وو شو چیمپئنز لاہور 2017 ءمیں حاصل کیا نیشنل چیمپئن شپ آزاد کشمیر 2015 ءمیں شاہ زیب رند نے گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔
2017ءکو لاہور میں ہونے والے نیشنل وو شو چیمپئنز میں بھی شاہ زیب رند نے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا 2018ءکو بہاولپور میں ہونے والے نیشنل وو شو چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل حاصل کیا 2019ءاور 2021ءکو کوئٹہ میں ہونے والے نیشنل وو شو چیمپئن شپ میں بھی شاہ زیب رند نے اپنی اچھی کارگردگی دکھا کر گولڈ میڈل حاصل کیا۔
2019ءکو پشاور میں ہونے والے نیشنل گیمز میں اچھی پرفارمنس دکھا کر گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔شاہ زیب رند کو یو ایس اے میںگوٹ شیڈ اکیڈمی کی طرف سے ٹریننگ دینے کے لئے سائن کیا گیا ہے جوکہ ناصرف صوبے بلکہ ملک کے لیے باعث فخر ہے لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ بلوچستان سپورٹس بورڈ اور حکومت کی طرف سے مالی تعاون نہ ملنے کی وجہ سے شاہ زیب رندکو کافی پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستانی باکسر شاہ زیب رند پورے ایشیا سے سلیکٹ ہونے والا پہلا پاکستانی باکسر ہے جنہیں امریکن جم گوٹ شیڈ فائٹرز ٹریننگ کرنے کے لئے سلیکٹ کیا گیا ہے۔ ٹریننگ کے ساتھ ساتھ وہاں بڑے لیگز مقابلے بھی کرائے جائیں گے شاہ زیب رند کے تمام چاہنے والوں کی دعائیں شاہ زیب کے ساتھ ہیںحکومت کی طرف سے شاہ زیب رند کے لئے امداد جاری کر دینی چاہئے تاکہ وہ آگے جا کر اپنے ملک پاکستان کا نام روشن کر سکے۔
باکسر شاہ زیب رند نے جس طرح نیشنل گیمز میں اچھی کارگردگی دکھا کر اپنے سینے پہ میڈلز سجائے اسی طرح انہوں نے انٹرنیشنل گیمز میں بھی بہت سے مقابلے جیت کر میڈلز اپنے نام کیے ہیں جن میں 2015ءکو ایران کے شہر زیلدان میں کھیلے جانے والے ویسٹ ایشیا وو شو چیمپئن شپ میں اُنہوں نے براونز کا تمغہ اپنے نام کیا2017 ءکو ایران کے ہی شہر سیمن میں چھٹی پارس کپ وو شو چیمپئن شپ میں بھی اُنہوں نے سلور میڈل جیت کر اپنے ملک کا نام روشن کیا تھا۔
2016ءکو پاکستان کے شہر لاہور میں کھیلے جانے والے ڈی سی او کپ 3 نیشن انٹر نیشنل وو شو چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل حاصل کر کے اپنا اور اپنے ملک کا سر فخر سے بلند کیا آذربائیجان کے شہر باکو میں کھیلے جانے والے 3rd اسلامک سولڈرٹی گیمز میں اُنہوںنے 4th پوزیشن حاصل کی تھی۔باکسر شاہ زیب رند کا جس شہر میں جنم ہوا۔
2018ءکو اسی شہر یعنی کوئٹہ میں انٹر نیشنل سانداوان پروفیشنل feathrweight چیمپئن شپ میں جیت کا ٹائٹل اپنے نام کر کے چیمپئن بنا ۔2019ءکو نیپال کے شہر کھٹمنڈو میں کھیلے جانے والے ساتھ ایشیا گیمز میں شاہ زیب رند نے سلور میڈل اپنے نام کیاون چیمپئن شپ hear of the lion پروفیشنل فائٹ میں چائنا کے خلاف کھیل کر سلور میڈل جیتا اُنہوں نے مختلف کیٹیگریزمیں ایوارڈز بھی حاصل کئے ہے۔
جن میں بلوچستان سٹار ایوارڈ 2019 ء۔ 2020 ءکا سر یناایوارڈیہ ایوارڈ 2020 ءکو سر ینا ہوٹل کوئٹہ میں ہونے والے my sports award جس کاحقدار شاہ زیب رند کو قرار دیا گیا۔2020ءکو پاکستان جوبلی ایوارڈ کی کیٹیگری میں شامل شاہ زیب رند نے best player of the year کا ایوارڈ اپنے نام کیا ، 2021 کو بلوچستان میں ٹاپ 30 پرسنالٹی ایوارڈ شو منعقد ہوا تھا جس میں شا ہ ز یب رند نے BEST PERSONALITYکا ایوارڈ حاصل کیا ایمرجینک بلوچستان ایوارڈ شو 2021 ءکے کیٹیگری میں شامل شاہ زیب رند نے best player of the year کا ایوارڈ اپنے نام کیا ۔
قارئین ۔ پاکستان میں باکسنگ کا کھیل اس لئے بھی ترقی نہیں کر رہا ہے کیونکہ اس کھیل کو خاطر خواہ کوریج بھی حاصل نہیںہے کھیل میں گلیمر کا عنصر پیدا کرنے کے لئے پاکستانی باکسنگ فیڈریشن اور پاکستان سپورٹس بورڈ کو اپناکردار زیادہ سے زیادہ ادا کرنا ہوگا۔کیونکہ جب تک کسی کھیل میں عنصر شامل نہیں ہوگا۔
اس وقت تک اس پر توجہ کم ہی رہتی ہے حکومت اور سپورٹس بورڈ سے باکسر شاہ زیب رند کو سپورٹ کرئے بلاشبہ باکسر شاہ زیب رند نے دنیا کے مختلف ملکوں میں کھیل کر اپنے ملک کا نام روشن کیا اور اپنی پہچان بنائی ہے۔
پاکستان فلم انڈسٹری مسلسل زوال کی جانب گامزن
وہ پاکستان کا ایک ایسا ستارہ ہے جو آگے چل کر پاکستان کے لئے باکسنگ کے کھیل میں ملک و قوم اور صوبے کا نام روشن کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔