کالم و مضامین

شہباز شریف کے جان نثار ساتھی

ڈاکٹر صباحت علی خان

یہ 1986ءکی ایک چلچلاتی دوپہر کا ذکر ہے، گرمی اور دھوپ کی وجہ سے ایمپریس رو ڈ لاہور پرگاڑیاں بھی اکاءڈکاءہی نظر آ رہی تھیں۔

جب میں پی ٹی وی لاہور سٹیشن سے ایک ڈرامہ کی رہرسل کر کے اپنا چیک وصول کر کے نکلا ہی تھا کہ اچانک میری نظر شریف کمپلیکس کی طرف اٹھ گئی۔

جس میں میاں محمد شریف کی تمام فیکٹریوں کے دفاتر واقع تھے۔میں جونہی اپنی گاڑی کی طرف بڑھا جو کہ میاں شریف کمپلیکس کے سامنے ہی پارک کی گئی تھی۔

کہ اسی اثناءمیں میاں محمد شریف اپنے دفتر سے باہر آتے دکھائی دیئے، جو کہ کہیں جانے کے لئے اپنی گاڑی کی طرف برھ رہے تھے،مجھے تجسس ہوا۔

میں چونکہ حال ہی میں لندن سے دو سال بعد پاکستان پہنچا تھا اور مجھے ان دنوں شوبز کے علاوہ جاب کی تلاش تھی، میں جلدی سے میاں صاحب کے پاس پہنچا اور بنا واقفیت کے ہی اپنا مدعا بیان کیا، انہوں نے نہایت شفقت سے میری طرف دیکھا اور گاڑی میں بیٹھنے کی بجائے ایک انجان نوجوان کو اپنے ساتھ دفتر میں لے گئے، اور اپنے پی اے سے کچھ کہا اور مجھے درخواست لکھنے کو کہا۔

میں چونکہ لندن پلٹ تھا اسلئے جھٹ سے درخواست انگریزی میں لکھی اور انکے سامنے رکھ دی۔وہ جہاندیدہ تھے ، سمجھ گئے کہ یہ نوجوان قابل اور پڑھا لکھا ہے۔

مجھے فورا ہی اپائینٹ کر لیا گیا اور بھائی پھیرو مین واقع اپنی فیکٹری میں رپورٹ کرنے کو کہا، میں اگلے ہی دن وہاں پہنچا جہاں یہ خبر پہلے ہی پہنچ چکی تھی، مجھے سیکیورٹی گارڈز نے سیلیوٹ کیا اور اندر لے گئے۔

جہاں مجھے سٹور کیپر کی نوکری مل گئی۔جو بعد میں ، میں نے صرف پانچ ماہ ہی جاری رکھی ، یہ داستان حیات بتانے کا مقصد یہ تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے والد محترم ایک محنتی اور نیک، خدا ترس انسان تھے، لوگوں کے کام آتے تھے اور اپنے نام کی طرح ایک شریف انفس انسان تھے۔

راقم الحروف بعد میں سرکاری نوکری ملنے کی وجہ سے بھائی پھیرو فیکٹری کی جاب سے معذرت کرکے محکمہ صحت مین فٹ ہو گیا اور اپنے پینتیس سالہ سروس کیے دوران بھی بارہا شہباز حکومت میں چیف منسٹر آفس میںبھی دیوٹی کرتا رہا،اور سروس کے دوران کوئی مسعلہءدرپیش ہوتا تو میاں صاحب سے کہلوا کر حل کر لیا جاتا۔

موجودہ دور میں بھی لاہور کو پیرس بنانے میں میاں صاحب کا بڑا ہاتھ ہے، پہلے ٹریفک گھنٹوں جام رہتی تھی ، اب فلائی اوورز بننے کے بعد اسکی روانی میں بہتری آئی، اور گھنٹوں کا فاصلہ منٹوں میں طے ہونے لگا۔

سڑکوں کی حالت بہتر ہوئی اور پاکستان کے انفرا سٹریکچر نے دس سالوں کے دوران بے انتہا ترقی کی، لیکن ترقی کے اس سفر میں شہباز شریف کے جان نثار ساتھیوں نے انکس بڑا ساتھ دیا، اور ہر مشکل حالات میں ڈٹے رہے۔یورپ ہو یا امریکہ، پاکستان ہو یا عرب امارات، انکے یہ ساتھی ہمیشہ انکے ساتھ رہے۔

ان میں حافظ امیر علی اعوان صاحب کا نام سر فہرست ہے، جو مسلم لیگ نون کے یورپ کے کوارڈینیٹرہیںاور چیف ایڈوائزر اوور سیز پاکستانیز بھی ہیں، اسکے علاوہ یورپ کے تمام سیاسی معاملات ، سیاستدانوں کی ملاقاتیں اور سیاسی حکمت عملیاں طے کرنے میں انکی بڑی معاونت شامل رہی ہے۔

اسکے علاوہ حافظ صاحب پاکستان میں بھی ٹریڈ ونگ کے صدر ہیں اور یہاں بھی وہ چیف منسٹر آفس لاہور میں فعال سرگرمیوں میں مصروف عمل رہتے ہیں، اسکے ساتھ ساتھ خدمت خلق کرنا بھی انکا شعار ہے۔

اپنا ہو یا غیر وہ ہر کسی کے کام آنا اپنا فرض سمجھتے ہیں،لاہور اور پورے پاکستان کے لوگوں کو حج و عمرہ پر جانے کے لئے وہ بہترین خدمات فراہم کر رہے ہیں۔

اور جوبلی ایوی ایشن ٹریول کے نام سے فردوس مارکیٹ لاہور میں ائیر ٹکٹنگ اور ویزا سروسز بھی مہیاءکر رہے ہیں اور بیرون ملک قیام تک انکی ساری زمہ داری اٹھاتے ہیں، دیار غیر مین رہائیش ،کھانا ،زیارات، اور واپسی کے سفر تک اپنی زمہ داری بڑے احسن طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں اور مستحق افراد کی مالی معاونت بھی کر رہے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ حمزہ شہباز کی حکومت ہو یا شیباز شریف کی، پنجاب میں وہ حافظ امیر علی اعوان صاحب پر مکمل بھروسہ کرتے ہین اور انہیں اپنے ساتھ رکھتے ہیں، اور ہم امیس کرتے ہیں کہ پنجاب حکومت انہیں اپنی حکومت میں کوئی اہم زمہ داری ضرور دے گی، اسطرح وہ اور بہتر طریقہ سے عوام کی خدمت کر سکیں گے۔

ان کے علاوہ ایک اور دبنگ سیاسی شخصیت اقبال سندھو صاحب کی ہے جو 30سال سے زیادہ عرصہ سے مسلم لیگ ن کے U,Kمیں انفارمیشن سیکرٹری کے علاوہ اور بھی کئی پازیشنوں پر کام کر رہے ہیں،اور نواز شریف کے جان نثار ساتھیوں میں انکاشمار ہوتا ہے۔

شریف خاندان کی پہلی اور دوسری جلاوطنی اور بیماری کے ادوار میں اقبال سندھو نے اپنی پارٹی کو برطانیہ مین جس طریقہ سے متحد رکھا اور گاہے بگاہے اجلاس، ملاقاتوں اور دوسرے تمام انتظامات کو بھر پور طریقہ سے سرانجام دیا ، اور آج تک تمام سیاسی امور، جلسے اور ملاقاتوں کا اہتمام نہ احسن انجام دے رہے ہیں۔

یہ جی سی یونیورسٹی لاہور سے 1992ءسے گرایجوائٹ ہیں اور UKمیں بھی مذید تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوتے رہے۔ن لیگ کی ہائی کمان کو ان پر مکمل اعتماد اور بھروسہ ہے، اور انکے مشورے پارٹی کے لئے آب حیات کی حثیت رکھتے ہیں ، سارے انگلینڈ میں وہ دوستوں کے دوست ہیں۔

چاہے کسی کاتعلق کسی بھی پارٹی یا مذہب سے ہو یہ ان سے انسانیت کت رشتے سے ہی ملتے ہیں اور خدمت خلق کرتے ہیں۔

وجاہت علی خان UKکے ایک نامور صحافی ہیں۔یہ 1991ءسے پہلے لاہور میں روزنامہ جنگ، روزنامہ پاکستان، خبریں سے منسلک رہے اور اس دور کے تمام نامور صحافی جن میں ضیاءشاہد، مرحوم، حامد میر، سہیل وڑائچ، رئیس انصاری،اطہر مسعود، شاہین قریشی، انجم رشید، ناگی۔

مجیب الرحمن شامی، خوشنودعلی خان، رومان حسین، طاہر چوہدری،مزمل سہروردی، نصر اللہ ملک جیسے نامور جرنلسٹس کے ساتھ کام کرتے رہے،پچھلے 28 سالوں سے برطانیہ شفٹ ہونے کے بعد بھی خبریں اور چینل۵کے لئے بیورو چیف یو کے میں کئی سالوں سے فرائض سرانجام دیتے رہے اور آج کل روزنامہ جنگ کے ساتھ منسلک ہیںاور برطانیہ میںصحافتی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

مشرقی اُفق

وجاہت علی خان صاحب برطانیہ میں پاکستان جرنلسٹس ایسوسی ایشن U,Kکے سیکرٹری جنرل بھی ہیںجسکے تحت وہ تمام صحافتی تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد رکھے ہوئے ہیں۔

اسکے علاوہ انکی سماجی خدمات کا دائرہ بھی وسیع ہے۔اور UKمیں قائم ایک انٹرنیشنل سماجی خدمت کی تنظیم ، المصطفی ویلفئیر ٹرسٹ کے ایڈوائزر بھی ہیں جس کے چئیرمین جناب عبدالزاق ساجد صاحب ہیں، اس تنظیم کے عوامی خدمت کے کاموں کے سلسلے میں پوری دنیا کے ممالک میں محو سفر رہتے ہیں، اس ویلفئیر ٹرسٹ کے زیر انتظام کئی ممالک میں آنکھوں کے رفاہی ھسپتال قائم ہیں۔

اسکے علاوہ جب بھی پاکستان کو کسی آفت یا ڈیزاسٹر کا سامنا ہوتا ہے،وجاہت صاحب اور انکی پوری ٹیم متاثرین کی مالی معاونت کرنے کے لئے سات سمندر پار سے سفر کر کے پاکستان پہنچتی ہے اور متاثرہ مقامات پر جا کر متاثرین کی ہرممکن امداد کرتی ہے۔

خصوصاّ ن لیگ کی حکومت بھی اس نیک کام میں انہیں ہر ممکن سہولیات مہیاءکرتی ہے۔ایسے میشن میں علامہ عظیم جی اورممتاز ریسٹورنٹ کے مالک ہر دل عزیز شخصیت المعروف ، بڑے بھائی ،، بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتے۔

ہماری دعا ہے کہ موجودہ ھکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے اور اپنے ان جان نثار ساتھیوں اور خدمت خلق سے منسلک ان تمام شخصیات کے ساتھ مل کر عوام کی پہلے سے بہتر خدمت کر سکے ، رنگ و نسل، زات پات، مسلک اور پارٹی وابستگی سے بالا تر ہو کر عوام کی دن رات خدمت میں مصروف عمل رہیں، آمین۔

Urdu Article About Shahbaz Sharif | Will Shahbaz Sharif Become PM? Imran Khan Ke Sitare Kab Tak Gardish Me? Samiah Khan New Predictions

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button