آرمی چیف سے جنرل احمد شریف تک
سویڈن میں ایک بار پھر قرآن مجید کی بے حرمتی ، عوام مشتعل ، ملعون بھاگ نکلا ۔ ستلج میں سیلاب ، بہاولنگر کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد لوگ بے گھر ۔
پرویز الہٰی کی گرفتاری ، آئی جی اسلام اباد کو توہین عدالت کا نوٹس ۔ نواز شریف کا 15 اکتوبر کو واپسی کا فیصلہ ، لاہور اُتریں گے ۔ جج رخصتی کے باعث عمران خان اور شاہ محمود کی ضمانت لٹک گئی ۔ پرویز الہٰی کی وزارت اعلیٰ میں مونس کے اکاؤنٹس میں بھاری رقم جمع ہوئی ، نیب رپورٹ ۔ بجلی بل پر ریلیف مسترد ، بتایا جائے 15 ارب روپے کہاں سے اکٹھے ہوں گے ، IMF ۔ خبریں ہی خبریں ہیں مگر میں نے سوچا کہ آج اس ستمگر ستمبر میں بھی کسی ایسے موضوع پہ بات کروں جس میں زیادہ نہیں تو تھوڑی سی ہی سہی مگر اُمید تو موجود ہو ۔
خبر چھپی ہے کہ آرمی چیف کی معیشت کو درست سمت گامزن کرنے ، انسداد اسمگلنگ اور ڈالر کے شرح تبادلہ میں شفافیت لانے کے لیے سرگرمیوں اور سینٹی منٹس بہتر ہونے کے مثبت اثرات سے گزشتہ روز زر مبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی تیز اڑان محدود رہی جس سے ڈالر کے انٹر بینک میں محدود اضافہ اور اُوپن ریٹ بلند چھلانگ لگانے کے بعد بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہے ۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں عرفان اقبال شیخ اور زبیر موتی والا نے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستانی بیوروکریسی اور کرپشن کی شکایت کی اور انہیں کنٹرول کرنے کا کہا۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے 25 ، 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے ، آرمی چیف نے بتایا کہ اسمگلنگ ، ایف بی آر ، بارڈر کنٹرول اور سوشل میڈیا کے لیے چار ٹاسک فورسز بنا دی ہیں ۔
جہاں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اسمگلنگ کو بڑا مسئلہ قرار دے رہے ہیں ان حالات میں آرمی چیف نے کراچی اور لاہور میں بزنس کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد سے طویل ملاقاتیں کی ہیں ، عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات معاشی پہ یقینی کی صورتحال میں بادصبا کا ایک ٹھنڈا جھونکا ہے۔
جس میں آرمی چیف نے کرپشن روکنے ، قبضہ مافیا اور بھتہ مافیا کو بھی کنٹرول کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ زبیر موتی والا نے کہا کہ ” ہر نیا آرمی چیف تاجروں سے ملاقاتیں کرتا ہے لیکن سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کی باڈی لینگویج پہلے والی ملاقاتوں سے بہت مختلف تھی اور انہوں نے کور کمانڈرز کو احکامات صادر فرمائے ہیں کہ کرپشن اور زمینوں پر قبضے ختم کرائیں ۔
ملک کی معاشی اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنائیں ۔ زبیر موتی والا نے کہا کہ آرمی چیف کی کاروباری برادری سے ملاقاتیں خوش آئند ہیں ۔“ آج ہر پاکستانی آس لگاۓ ہوۓ اس امید سے بیٹھا ہے اور دعا گو ہے کہ سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نہ صرف کاروباری برادری بلکہ ملک و قوم اور خاص و عام تمام کی اُمیدوں پر پورا اتریں گے ۔ بصد ادب میں اپنے ہی ایک شعر کی صورت میں اپنے سپہ سالار سے ملتمس ہوں کہ !
بے کسوں کے سنگ ہو جا دو چند سے دور کنارہ کر
بن تُو آس بے آسروں کی بے چاروں کا چارہ کر
گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا تھا کہ بزدلانہ حملے دہشت گردی کے حوالے سے ہمارا عزم کمزور نہیں کر سکتے ، عالمی امن کی بحالی کے حوالے سے سپہ سالار نے اقوام متحدہ کو مخاطب کر کے صد فیصد درست فرمایا کہ پاکستان ایسا خطہ چاہتا ہے۔
جہاں امن قائم ہو ، جہاں تجارت ہو اور جہاں خوشحالی ہو ۔ اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ” بھارتی ہتھکنڈے خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے“ ۔
بفضل اللہ ہمارے ادارے کبھی سوئے نہیں جاگ رہے ہیں ملکی و عالمی حالات پر گہری نظر رکھتے ہیں اور پل پل کی خبر رکھتے ہیں ، ملک کی سلامتی کے دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ یہ اہم و متحرک ادارہ آئی ایس پی آر بھی بطریق احسن کام کر رہا ہے اور بالخصوص ڈی جی ISPR میجر جنرل احمد شریف چوھدری کی گراں قدر خدمات لائق داد و تحسین ہیں۔
جس قدر محنت و ذہانت و توجہ کے ساتھ وہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات کو چلا رہے ہیں اسے جتنا بھی سراہا جائے میرے خیال میں وہ کم ہو گا ، پاک فوج کے ترجمان نے وہی بولنا ہوتا ہے جو ادارے کی پالیسی ہو یعنی جو پاک فوج کی سوچ ہو لیکن بولنے کا سلیقہ اور بات کہنے کا ڈھنگ و رنگ و آہنگ تو اپنا اپنا ہے۔
بلا شبہ ڈی جی ISPR میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا انداز بیان باکمال ہے اور بے مثال بھی ۔ کچھ عرصہ قبل ایک پریس کانفرنس میں ان کے کہے ہوئے یہ جملے مجھے اکثر یاد آتے ہیں کہ ” ہمارے لیے آئین پاکستان سب سے مقدم ہے ، پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ اندرونی انتشار سے ہے۔
جعلی نیوز ، سنسنی خیزی سے پرہیز کیا جائے ، مثبت سوچ سے مثبت بات چیت اور مثبت تنقید کی جائے ، اس وقت ملک کے لیے ذمہ دارانہ صحافت اہم ہے اور سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کی روک تھام ضروری ہے“۔ میں پاک فوج کے ترجمان کی اس بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
میرے خیال میں زمینی حقائق اور عصری تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر صحافی اور سب صحافتی اداروں کو ان چیزوں پر پھر سے توجہ دینا ہوگی اور ہم سب کی یہ سوچ ہونی چاہیے کہ سب سے آگے ” سب سے پہلے پاکستان “ کی پالیسی ہے ، اس سے بڑھ کر اور کچھ بھی نہیں ہے ۔
اس ضمن میں میرا اپنا ہی ایک شعر ہے کہ :
پیارا پاکستان ہے یہ ہمارا پاکستان ہے
شیر، شاہین شاد آباد کیا اُونچی شان ہے
Urdu Column About Pakistan Army By Raja Shahid Rasheed