فوج کو سلام‘ جنرل باجوہ کو عالمی اعزاز مبارک
علمائے کرام فرما رہے ہیں کہ ”عمران خان نے طاغوتی طاقتوں کی خوشنودی کی خاطر ملعون سلمان رُشدی کے حق میں بیان دیا جو سخت قابلِ مذمت ہے۔
“ ہمارے علمائے عظام بالخصوص ”مولوی“ نواز شریف اور دیگر ن لیگی مفتیان کو سوچنا یہ بھی چاہیے کہ عمران خان ہی وہ پہلے پاکستانی بلکہ پہلے مسلم PM ہیں جنھوں نے UN کے پلیٹ فارم سے دنیا کو یہ سمجھایا اور منوایا کہ سید المرسلین و رحمت اللعالمین و خاتم النبین آنحضرت محمدرسول ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔
ان کی شان میں گستاخی ہم برداشت ہی نہیں کر سکتے۔ اپنی تقاریر میں ریاست مدینہ اور لاالہ الاللہ کا اعلان کرنے والے کپتان کو بھی یہ سوچنا چاہیے کہ گستاخِ رسول سلمان رُشدی پر حملے کی مذمت و اظہار ہمدردی تو دور کی بات تھوڑی سی نرمی ظاہر کرنا بھی خلاف اسلام ہے کیونکہ:۔
نما ز اچھی روزہ اچھا‘ حج اچھا زکوٰة اچھی
لیکن باوجود اس کے میں مسلمان ہو نہیں سکتا
نہ کٹ مروں میں جب تک شاہِ بطحا کی حُرمت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایمان ہو نہیں سکتا
عمران خان کے مخالفین کہہ رہے ہیں کہ یہ کیسا ”عالمی لیڈر “ ہے جسے بولنے سے پہلے تولنے کا ہنر ہی نہیں آتا ‘ ان کے اَن گِنت ایسے بیانات و الزامات ہیں جنھیں قبولنا ہر انسانی ذہن کے بس کی بات ہی نہیں ہے۔
جیسے کبھی مریم نواز نے کہا تھا کہ واش روم میں کیمرے لگا کر میری ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں اور اب کپتان کہہ رہے ہیں کہ شہباز گل کے ساتھ جنسی زیادتی بھی ہوئی ہے‘ کیا ضرورت ہے ایسی بات بولنے کی جو کل ثابت ہی نہ ہو سکے۔
خاتون جج کو دھمکیاں ‘ چیف الیکشن کمشنر کو گالیاں‘ FIA کو جواب ہی نہ دینا‘ کپتان کیوں یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں۔ کسی کا نہیں عمران خان خود اپنا نقصان کر رہے ہیں‘ اگر وہ پرویز خٹک ‘ فیصل واوڈا و دیگر مخلص ساتھیوں کی مان کر تحمل و تدبر کی سیاست نہیں کریں گے۔
موسموں کی مانند بدلنے والوں کی سن کر ہی چلتے رہیں گے تو وہ اپنے ”پَلے ککھ“ بھی نہیں چھوڑیں گے اور آج بھی وہ بہت کچھ کھو چکے ہیں سوائے عوامی مقبولیت و قبولیت کے۔
پہلے ”ووٹ کو عزت دو“ کے زیرِ عنوان میاں مفرور اور مریم نواز اپنی فوج کے خلاف اس طرح مورچہ زن رہے جیسے یہ عالمی سامراج‘ امریکن وانڈ ین ایجنڈے پہ کام کر ہے ہیں اور اب کپتان کمپنی شروع ہو گئی ہے۔
ادارے کہہ رہے ہیں کہ ہم نیوٹرل ہیں ہمیں سیاست میں نہ گھسیٹیں لیکن کپتان اپنی ہر تقریر میں تنقید و طتر کرتے ہیں اور طعنے دیتے ہیں کہ آپ کیوں نیوٹرل ہیں پھر اس کے بعد کپتان کے کھلاڑی سوشل میڈیا پہ فوج مخالف منفی مہم شروع کر دیتے ہیں کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔
صد افسوس و ماتم کہ حالیہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر سانحہ کے شہداءکو بھی نہ بخشا اور ان کے خلاف منفی بیانات جاری کیے گئے۔پاک فوج پاک وطن کی آن بان شان ہے‘ فوج دشمنی ملک دشمنی ہے۔ دنیا ہماری افواج کی تعریفیں کرتی ہے اور ہم ہیں کہ خود اپنے پاﺅں پہ کلہاڑی مارتے ہیں۔
اپنی فوج کے خلاف بیانیے بنا کر بیچنا میری رائے میں اپنے گھر کو آگ لگانے یا اپنے بازو آپ کاٹنے کے مترادف ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کپتان پرہیز کریں اور سوشل میڈیا مہم کے ”ٹائیگرز“ گریز کریں‘ اب یہ کمپنی نہیں چلے گی کیونکہ ہر پاکستانی کے دل کی یہ آواز ہے کہ پاک فوج کو سلام ‘ پاک فوج زندہ باد‘ پاکستان پائندہ باد‘ مضبوط فوج مضبوط پاکستان۔ اپنی پاک بہادر فوج کے حوالے سے میرا ایک شعر ہے کہ:۔
ایک مسلم سا کسی کا اُوج نہیں ہے
پاک فوج جیسی کوئی فوج نہیں ہے
گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرِ صدارت فارمیشن کمانڈر کانفرنس نے فوج اور عوام میں تقسیم کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی سب سے بڑھ کر ہے ‘ آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے عسکری قیادت کے بہترین فیصلوں کا ہر قیمت پر ساتھ دیں گے‘ پروپیگنڈے کا مقصد سوسائٹی اور ادارے کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے۔
ISPR کے مطابق شرکاءنے کہا کہ پاک فوج کوئی سمجھوتہ کیے بغیر اداروں کے ساتھ کھڑی رہے گی‘ کچھ بھی ہو جائے فوج آئین و قانون پر عمل پیرا رہے گی اور کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور ہر طرح کے حالات میں تمام اندرونی و بیرونی خطرات میں پاکستان کا دفاع کرے گی۔ جنرل قمرہ جاوید باجوہ پہلے آرمی چیف ہیں جنھوں نے چند دن قبل رائل ملٹری اکیڈمی سینٹ ہرسٹ میں 213 ویں کمشنگ کورس کی پاسنگ آﺅٹ پریڈ کی تقریب میں بطور مہمان ِ خصوصی شرکت کی‘ پاسنگ آﺅٹ پریڈ کا معائنہ کیا‘ رائل ملٹری کے چاک و چوبند دستے کی جانب سے ہمارے آرمی چیف کو سلامی دی گئی اور آرمی چیف نے خصوصی خطاب بھی کیا۔
کہا کہ ”عصرِ حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اُٹھانا چاہیے۔ آج افواج کو جنگیں جیتنے ہی نہیں بلکہ اس پہ بھی توجہ دینی چاہیے کہ جنگوں کی نوبت ہی نہ آئے‘ ہم اکٹھے ہوں اور تصادم کی بجائے امن اور تعاون کا راستہ اختیار کریں‘ روابط مضبوط کریں۔
راجہ شاہد رشید کا گزشتہ کالم پڑھنے کےلئے کلک کریں۔ مرغی کٹے پال تے نچ ”انصافیاں “ نال
ذاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ کثیر الجہتی تحفظ کا راستہ اختیار کریں‘ ‘ جی جی بالکل تبھی تو ممکن ہو گا سبز امن سویرا۔ میں اپنے سپہ سالا ر جنرل باجوہ جی کی ان اعلیٰ اخلاقی و آفاقی اور سچی سُچی سمندر سوچوں کو 100 سلام پیش کرتا ہوں اور ساتھ سلیوٹ بھی۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ پاک آرمی کے پہلے چیف ہیں جنھیں6 عالمی اعزازات ملے ہیں مختلف دوست ممالک کی جانب سے بہترین خدمات پر عالمی ایوارڈز سے نوازا گیا‘ حال ہی میں انھیں UAE کے صدر شیخ محمد زاید بن النیہان نے ”آرڈر آف یونین“ میڈل سے نوازا‘ ISPR کے مطابق آرمی چیف کو یہ اعزاز دو طرفہ تعلقات کے فروغ میں ان کے نمایاں کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔
بلاشبہ سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے دور میں ملک کو دہشت گردی سے نجات اور معاشی استحکام کیلئے سی پیک کے منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام کرایا‘ گو ادر بند رگاہ کو آپریشنل بنانے کے حوالے سے بھی موصوف کی مثالی خدمات ہیں۔ عمران خان کے عہد میں پہلی قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل میں بھی پاک فوج اور جنرل باجوہ کا اہم کردار رہا ہے۔
اہلِ پاکستان پاک فوج کے ہر افسر و جوان کو سلام پیش کرتے ہیں اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی بے مثال و لازوال خدمات کی دل و جان سے قدر کرتے ہیں ۔ ملکہ ترنم نور جہاں کی آواز میں:
اے وطن کی سجیلے جوانو!
میرے نغمے تمہارے لیے ہیں