کالم و مضامین

آزادی یا غلامی

حلیم عادل شیخ
مرکزی رہنما تحریک انصاف واپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی ۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے دور میں عوامی فلاح وبہبود کے بہت سے ایسے منصوبوں پر کام کیاہے جس کے فوائد اس قوم کو آگے چل کر تاحیات ملنے والے تھے مگر ایک بڑا فائدہ جس سے پوری قوم کا فوری طورپرپر بھلا ہواہے وہ یہ ہے کہ وہ جاتے جاتے عوام میں شریفوں اور زرداریوں کے خلاف ایک جزباتی فضاقائم کرگئے ہیں۔

کون کہتا ہے کہ عمران خان شریفوں اور زردرایوں سے ملک وقوم کی لوٹی گئی دولت نکلوالنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ اس سے بھی بڑا کام یہ ہے کہ ان لٹیرے حکمرانوں پر کی گئی مسلسل تنقیدنے اس لوٹی گئی دولت کو خود ان کے لیے وبال جان بنادیاہے۔

The next government will be of Imran Khan Insha Allah
The next government will be of Imran Khan Insha Allah

ان دوبڑے خاندانوں اور ان کے حواریوں کی لوٹ مار کی سیاست نے ملک کے ستر سالوں میں قومی خزانے کو مکمل طورپر خالی کرکے اس ملک کو فار غ التحصیل کررکھا تھا بھلا ایسے میں اس بائیس کروڑ عوام اور ملکی اداروں کو کس طرح سے چلانا ممکن تھا یہ خان کا ہی کارنامہ تھا۔

پوری دنیا میں کرونا وبا اور مہنگائی کی شدید لہر کے باوجود عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کی گئی مگر اس دوران عمران خان نے ایک لمحے کے لیے بھی ملکی لٹیروں کو نہ چھوڑا مانا کہ انہیں کوئی سزا نہ دلواسکے مگر یہ سزاکیا کم ہے۔

لٹیرے حکمران آج جہاں بھی جاتے ہیں عوام سے لوٹے اور جوتے ہی کھاتے ہیں نہ صرف یہ خود بلکہ ان کی اولادیں بھی نہ کردہ گناہوں کی سزابھگت رہی ہیں یہ ہے وہ عمران خان کا کارنامہ جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں انہیں دلوں کا وزیراعظم بنارکھاہے۔

Bilawal Bhutto Zardari challenged Prime Minister Imran Khan
Bilawal Bhutto Zardari challenged Prime Minister Imran Khan

جب سے عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہواہے اس روز سے ہی اس ملک کی عوام خاص کرنوجوان اور خواتین مائیں بہنیں ایک صدمے کی سی کیفیت میں ہیں ۔

اس پر حال ہی میں بننے والی مکس اچار پارٹی کی حکومت جس میں باپ وزیراعظم تو بیٹا وزیراعلیٰ پنجاب کے عمل نے ان کی نام نہاد جمہوریت کے اس عمل کا کٹھہ چھٹہ کھول کررکھ دیاہے۔

اس وقت شریفوں اور زردراریوں کے بچے کھچے ساتھیوں نے بھی سوشل میڈیا پر خان پر بے بنیاد الزامات کی بھرمار کررکھی ہے مگر جس طرح کے جوابات سے انہیں نوازاجارھاہے اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ کہیں شریفوں اور زردایوں کا گھروں سے نکلنا بھی محال نہ ہوجائے۔

اس وقت عمران خان پشاور اور کراچی کے تاریخی جلسوں سے عوام کا سیلاب باہر لے آئے ہیں اس نے ملکی سیاست کا رخ موڑ کر رکھ دیاہے اس وقت پاکستان ہی نہیں بلکہ درجنوں ممالک میں لاکھوں کی تعداد سے عوام عمران خان کی حمایت میں گھروں سے باہر نکلی ہوئی ہے۔

امپورٹڈ حکومت نامنظور کے نعرے لگارہی ہے پوری دنیا میں عمران خان کی حکومت کے جانے کے بعد سے لیکر اب تک ایک ہیجانی کیفیت چھائی ہوئی ہے ۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اپنا جو راستہ چنا ہے وہ ایک نہایت ہی مشکل فیصلہ تھا اسمبلیوں میں استعفیٰ دینے کے بعد میدان حکومتی اتحاد کے لیئے کھلا چھوڑ دینا کسی بھی لحاظ آسان فیصلہ نہیں تھا۔

”بھٹو ، ضیا، نواز کے بعد عمران بھی امریکہ کا ٹارگٹ“

عمران خان کی حکومت جانے کے بعد اسی رات کو ہونے والے مظاہرو ں نے غالبا انہیں بڑا قدم اٹھانے کا حوصلہ فراہم کیا اور ان کے لیئے اسمبلیاں چھوڑ کر عوام میں جانے کے فیصلے میں مدد دی، ماضی میں ایسا کوئی فوری ردعمل نظر نہیں آیا ہے۔

اس سے قبل بھی ملک کی سیاسی تاریخ میں منتخب وزرائے اعظم کو نکالنے کی مشترکہ کوششیں کی جاتی رہی ہیں ، اگرچہ اس بار نیوٹرل ہونے کے بیانیے کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

ماضی میں عوام ایسے باہر نہیں نکلی اور اس کی کئی اور بھی وجوہات ہوں گی ۔ نوازشریف نے اسلام آباد سے لاہور تک جو مارچ کیا تھا اس میں کچھ قدر ردعمل نظر آیا تھا لیکن اس طرح سے خود بخود مظاہرے کرنا یہ ایک پیش رفت ہے۔

تحریک انصاف کے کپتان عمران خان نے ہمیشہ اپنے عمل سے کارکنوں کو یہ سکھایا کہ پیچھے ہٹنے کا راستہ کسی کے پاس نہیں ہمیشہ ثابت قدمی جیت دلا سکتی ہے عمران خان کی تقریروں میں قوم کے لیے ایک خاص پیغام ہوتاہے یہ ہی وجہ ہے کہ عمران خان کا ایک خاص ووٹ بینک بن چکاہے۔

جس میں ایسے لوگ بھی ہیں جو 2013سے قبل کبھی پولنگ اسٹیشن نہیں گئے تھے وہ خاندان وہ نوجوان لڑکے لڑکیاں جو کبھی سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے وہ عمران خان کی وجہ سے متوجہ ہوئے ہم نے کل شہروں میں دیکھا شرکاء میں اکثریت ان لوگوں کی تھی جو اس ووٹ بینک سے جڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔

جہاں تک تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے 2014 میں بھی تحریک انصاف نے قومی اسمبلی سے اجتماعی طور پر استعفے دیئے تھے اس وقت کے اسپیکر ایاز صادق نے ان استعفوں کو منظور نہیں کیا تھا

مستعفیٰ ہونے والے اراکین اسمبلی کو تاکید کی تھی کہ وہ ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر اپنے اپنے استعفے کی تصدیق کریں ۔ تحریک انصاف کی حکومت جانے کے بعد جب ایک طرف نئے وزیراعظم شہباز شریف منتخب ہوچکے تھے تو تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے ٹویءٹر پر پیغام میں کہا کہ ہم فوری انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں۔

کیونکہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے عوام کو فیصلے کا موقع دیا جائے تا کہ وہ کسے اپنا وزیراعظم منتخب کرناچاہتے ہیں ، اور یہ وہ پیغام تھا جو پی ڈی ایم کا ٹولہ مسلسل کہہ رہاتھا ، اس سلسلے میں صدر پاکستان عارف علوی کی طرف سے حال ہی میں الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا گیا تھا۔

جس میں صدر نے کمیشن سے نوے دن کے اند ر انتخابات کروانے کے لیئے تاریخ تجویز کرنے کو کہا تھا صدر کی طرف سے یہ خط قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے چند روز بعد لکھا گیا تھا،جس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس سے پہلے ایک خط کے جواب میں صدر پاکستان کو اس بات سے آگاہ کیا تھا الیکشن کمیشن نے کہا تھا۔ کہ جب تک نئی حلقہ بندیاں نہ ہوں انتخابات صاف اور شفاف نہیں ہوسکے۔

فی الحال خان کی حکومت جاچکی ہے مگر لوگ اس بات کو ماننے کے لیے تیار نہیں مگر ان خان کے ان دیوانوں کو کون سمجھائے ، عمران خان نے جس انداز میں پہلی مرتبہ ملک گیر سطح پر پنا ہ گاہیں اور لنگر خانے قائم کیے گئے ہیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثر کو کم کرنے کے لیئے شجرکاری مہم کا اعتراف دنیا نے کیا۔

کورونا کی وبا نے دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا تو یہ سوال اٹھا کہ اس وبا سے نمٹنے کا بہترین طریقہ کیا ہوسکتا ہے آغاز میں پاکستان نے لاک ڈاون کا راستہ اپنایا لیکن وزیراعظم عمران خان نے معیشت کو درپیش چیلنجز کے باعث طویل لا ک ڈاون کی بجائے رفتہ رفتہ مختلف سیکٹرز کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ کوکھولنے کی حکمت عملی اپنائی۔

انڈیا کے مقابلے میں اگر جائزہ لیا جائے تو پاکستان میں کیسز اور اموا ت کی تعداد بھی کم رہی کرونا وائرس ورلڈ میٹر ویب ساءٹ کے اعداد و شمار کے مطابق انڈیا میں چار کروڑ کیسز اور سوا پانچ لاکھ اموات کے مقابلے میں پاکستان میں پندرہ لاکھ کیسز اور تیس ہزار اموات ہوئیں ۔

غربت کے خاتمے کے لیئے اقدامات کے سلسلے میں وزیراعظم نے احسا س پروگرا م کے تحت 31نکائی ایجنڈا کے ذریعے 115پالیسی منصوبوں کا اعلان کیا، ان منصوبوں میں اثاثہ جات، بلاسود قرضوں کی فراہمی اور ہنر سازی کے پروگرام کے ساتھ پناہ گاہ شیلٹر ہومز کا بھی ایک اہم منصوبہ شامل تھا جس کے تحت وفاقی دارالحکومت ، خیبر پختونخواہ اور صوبہ پنجاب کے چند شہروں میں بے سہارا اور غریب افراد کے لیئے پناہ گاہ مراکز کا آغاز کیا گیا۔

ان پناہ گاہوں میں قیام کے ساتھ ساتھ تین وقت کھانا بھی مفت فراہم کیا جارہا ہے ۔ لیکن اب ایسا لگتاہے کہ شاید موجودہ امپورٹڈ حکومت یہ سب منصوبے ختم کرنے کے موڈ میں ہے۔

مگر شاید اس ملک کی عوام اور دنیا بھر میں موجود خان صاحب کے جانثار پی ڈی ایم کی اس مشترکہ حکومت کو ایسا نہ کرنے دیں کیونکہ عوام نے جلدسے جلد اس امپورٹڈ حکومت کو گھر بھیجنے کا فیصلہ کرلیاہے۔

Famous urdu columnist Haleem Adil Sheikh MPA PTI Sindh | Imran Khan’s New Move after Lahore Jalsa

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button